قائد آباد دھماکے میں جاں بحق رمضان کی میت چندہ کرکے بھجوائی گئی

کراچی(رپورٹ : خالد زمان تنولی)قائد آباد دھماکے میں جاں بحق ہونے والا رمضان 7 افراد پر مشتمل گھر کا واحد کفیل تھا۔اس کی میت چندہ جمع کرکے آبائی گاؤں روانہ کی گئی ہے۔علی حسن کی نئی گھڑی اس کی موت کا سبب بنی۔وہ سات بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔دھماکے میں ارسلان دائیں ٹانگ جبکہ منا زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ قوت سماعت سے بھی محروم ہوگیا۔’’امت‘‘ کو جاں بحق ہونے والا 19 سالہ رمضان عرف چوہدری ولد منشا کے رشتہ دار ذوالفقار نے بتایا کہ رمضان کا آبائی تعلق جھنگ سے تھا۔وہ لنڈا بازار میں 600روپے یومیہ دیہاڑی پر کام کرتا تھا۔مقتول والد اور 5بہنوں پر مشتمل گھر کا واحد کفیل تھا۔اس کی والدہ کا انتقال ہوچکا تھا، جبکہ والد نظر خرابی اور معمر ہونے کے باعث محنت مزدوری نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ مقتول اپنے دیگر رشتے داروں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتا تھا۔اس کی لاش آبائی گاؤں لے جانے کے لیے رشتہ داروں اور لنڈا بازار لگانے والوں نے چندہ جمع کیا۔جاں بحق ہونے والے 17سالہ علی حسن کے والد ریاض قائد آباد چوک پر کئی سالوں سے فروٹ چاٹ کا ٹھیلا لگا کر بچوں کی کفالت کر رہا ہے۔مقتول علی 7بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔اس کے والد ریاض نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کئی دنوں سے علی حسن ایک گھڑی خریدنے کی ضد کر رہا تھا۔16 نومبر کی شام اسے گھڑی خرید کر دی۔رات 10 بجے وہ گھڑی کا چین چھوٹا کروانے حامد اسپتال کے قریب موجود گھڑی والے کے پاس چلا گیا۔کچھ دیر بعد اچانک زوردار دھماکہ ہوا ، جس پر میں نے ٹھیلا چھوڑ کر اسپتال کی طرف بھاگنا شروع کیا، جہاں 2 ٹھیلوں کے درمیان علی حسن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھا، جسے میں نے فوری اٹھاکر اسپتال پہنچایا ، لیکن اسپتال والوں نے طبی امداد نہیں ، جس پر اسے ریسکیو ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں پر ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کرلی۔عینی شاہد چائے والے نجیب اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دھماکے میں منا نامی لڑکا زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ زوردار آواز کی وجہ سے قوت سماعت سے بھی محروم ہوگیا ہے۔دھماکے میں ارسلان نامی نوجوان کی دائیں ٹانگ ضائع ہوگئی۔جاں بحق افراد کے اہلخانہ اور زخمیوں نے چیف جسٹس سے مالی امداد دلانے کی ایپل کی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment