کراچی (اسٹاف رپورٹر )پاکستانی فضائی کمپنیوں کو اربوں روپے نقصان پہنچنے کے بعد ایوی ایشن پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ کرلیا گیا ۔ 2015 کی ایوی ایشن پالیسی میں مقامی ایئرلائنز کے حوالے سے ان کی افزائش، استعداد سازی، مزید ملازمتیں پیدا کرنے کے مواقع، اور قومی ایئرلائن پی آئی اے کو بحران سے نکالنے کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے سمیت پاکستانی کی نجی فضائی کمپنیوں نے سابقہ حکومت کی جانب سے 2015 میں لاگو کی گئی اوپن اسکائی پالیسی کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ پالیسی پاکستانی فضائی کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے جائے گی ۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں پی آئی اے کے علاوہ بڑا آپریشن کرنے والی دو فضائی کمپنیاں شاہین ایئر انٹرنیشنل اور ایئر بلیو نے بھی مذکورہ ایوی ایشن پالیسی سے حد درجہ نقصان اٹھایا ہے۔ پی آئی اے کو اپنے کئی بین الاقوامی روٹس بند کرنے پڑے اور تین سالوں کے دوران مقابلہ اس قدر بڑھ گیا کہ شاہین ایئر انٹرنیشنل نے آپریشن بند کردیا ،معلوم ہوا کہ نئی پالیسی میں RPT لائسنس کے لئے ادا شدہ سرمائے کو 50 کروڑ روپے تک اور سیکورٹی کی رقم کو1کروڑ روپے تک بڑھایاگیا ، جس سے موجودہ نجی پاکستانی ایئرلائنز کو آپریٹ کرنے کے لئے ایک بھاری بوجھ برداشت کرنا پڑا ، کیونکہ یہ اضافہ 5 کروڑ روپے کی موجودہ درکار ضرورت کی نسبت ایک ہزار فی صد زیادہ تھا ۔پالیسی میں نئے طیاروں سے متعلق شرائط بھی سخت کی گئی تھیں جس سے فضائی کمپنیوں کو اپنا آپریشن لپیٹنا پڑا۔ پی آئی اے سمیت پاکستانی تمام فضائی کمپنیاں اس پالیسی کے خلاف آواز اٹھاتی رہیں تاہم سابقہ حکومت نے کسی کی ایک نہ سنی ۔ذرائع نے بتایا کہ نئی حکومت نے ایوی ایشن پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایوی ایشن سیکٹر میں بہتری لائی جاسکے ۔اس سلسلے میں سول ایوی ایشن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری ایوی ایشن کی زیر صدارت گزشتہ منگل کوایوی ایشن ڈویژن میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایوی ایشن کی صنعت سے تعلق رکھنے والے اہم اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔اجلاس میں نیشنل ایوی ایشن پالیسی کو بہتر بنانے کی تجاویز پر غور کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ اس موقع پر طویل غوروخوض کے بعد سیکریٹری ایوی ایشن نےایوی ایشن کے شعبہ سے جڑے اداروں کے نمائندوں اور ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی بنادی جو دو ہفتوں میں اوپن اسکائی پالیسی کو اوپن اینڈ فئیر اسکائی پالیسی میں بدلنے اور ایوی ایشن کی صنعت میں ٹیکسوں کے نظام کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گی تاکہ ایوی ایشن کے شعبہ میں تیزی لاتے ہوئے ملکی اقتصادی ترقی کی نمو کو بڑھایا جاسکے۔