واٹر بورڈ 600ارب کی سرمایہ کاری میں رکاوٹ بن گیا

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی / اسٹاف رپورٹر) واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران 7 ماہ سے تعمیراتی کمپنیوں کی این او سی بند کرکے 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود کمپنیوں کو این او سی جاری نہیں کئے گئے ،تعمیراتی کام رکنے سے سندھ اور بلوچستان میں اسٹیل ری رولنگ کی 70 فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں،جس سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے ،جبکہ ٹائلز اوردیگر ذیلی صنعتوں کی پیداوار بھی نصف ہوگئی ہے۔ آباد کے احتجاجی دھرنے کے بعد ایم ڈی واٹر بورڈ نے 3این او سی جاری کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کے افسران کی جانب سے عدالتی حکم کے باوجود بھی تعمیراتی کمپنیوں کو این او سی جاری نہیں کیا جارہا تھا ،ادارے کی جانب سے تعمیراتی کمپنیوں کے مالکان سے بھاری معاوضے طلب کئے جاتے ہیں ،جس کے بعد تعمیراتی کمپنیوں کو این او سی جاری کئے جاتے ہیں تاہم آباد کی ممبر کمپنیوں کو این او سی جاری نہیں کیا جاتا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے شہر میں تعمیراتی کمپنیوں پر عائد پابندی کو اٹھاتے ہوئے کمرشل عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی تھی ،جس کے بعد واٹر کمیشن کی جانب سے بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ تعمیراتی کمپنیوں کو اجازت فراہم کردیں ،جس کے بعد سوئی سدرن گیس اور کے الیکٹرک کی جانب سے تعمیراتی کمپنیوں کو این او سی جاری کردیئے گئے تاہم واٹر بورڈ نے 7ماہ سے این او سی جاری نہیں کیا ۔تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سےمجموعی طور پر واٹر بورڈ میں اس دوران 150سے زائد درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں ،جبکہ 500سے زائد درخواستیں جمع ہیں۔ عدالتی حکم کے باوجود کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے تعمیراتی منصوبوں کو پانی کی این او سی جاری نہیں کئے گئے ، جس کے خلاف ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے چیئرمین آباد محمد حسن بخشی ،سینئر وائس چیئرمین انور داؤد ، وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا اور سدرن ریجن کے چیئرمین ابراہیم حبیب کی قیادت میں آباد ہاؤس گلستان جوہر سے شارع فیصل تک سیکڑوں گاڑیوں پر مشتمل احتجاجی ریلی نکالی۔ریلی کے شرکا نے شارع فیصل پر واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ہزاروں افراد نے دھرنا دیا ،جس سے شارع فیصل روڈ کے دونوں اطراف کی ٹریفک معطل ہوگئی ،جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے کراچی کا معاشی قتل بند کرو،تعمیرات پر پابندی ختم کرو کے نعرے لگائے۔ احتجاجی ریلی میں اسٹیل ری رولنگ مینو فیکچرز ایسوسی ایشن ، رئیل اسٹیٹ کی تنظیموں کے نمائندوں اور کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے رہنماؤں نے آباد سے اظہار یکجہتی کے لیے شرکت کی۔ مظاہرین نے واٹر بورڈ اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین آباد محمد حسن بخشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں 6 منزلہ عمارتوں کی تعمیر کرنے اور 6 منزلہ عمارتوں کا نقشہ منظور کرنے کی اجازت دے رکھی ہے تو پھر کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کی این او سی جاری نہ کرنا توہین عدالت ہے۔ حسن بخشی نے بتایا کہ کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں پر ڈیڑھ سال سے پابندی ہے تاہم سپریم کورٹ نے 6 منزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی ہے لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود ایس بی سی اے کی جانب سے کسی ایک بھی رہائشی منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ایس بی سی اے اور واٹر بورڈ کی ہٹ دھرمی سے وزیر اعظم عمران خان اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بھی آگاہ کیا ہے ،جنھوں نے تعمیرات صنعت کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں تعمیرات پر پابندی کے باعث 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پابندی کے منفی اثرات ذیلی صنعتوں پر بھی پڑ رہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں اسٹیل ری رولنگ کی 70 فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں ،جس سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ٹائلز اور دیگر ذیلی صنعتوں کی پیداوار بھی نصف ہوگئی ہے۔ذیلی صنعتیں اپنی پیداواری صلاحیت کا جو نصف حصہ تیار کررہی ہیں وہ بھی اپنے گوداموں میں جمع کررہی ہیں ، کیوں کہ کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی کے باعث سریے،ٹائلز کی مانگ میں بے انتہا کمی واقع ہوگئی ہے۔انھوں نے کہا کہ لاکھوں ٹیکنیکل اورنان ٹیکنیکل افراد بے روزگار ہوگئے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کی جانب سے میڈیا کو سالانہ اربوں روپے کے اشتہارات جاری کیے جاتے تھے جو پابندی کے باعث نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ انھوں نے وزیراعظم عمران خان،پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں تعمیرات پر پابندی ہٹانے اور کراچی واٹر بورڈ سے پانی کی این او سی دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ دوسری جانب شارع فیصل پر دن بھر دھرنا جاری رہنے کے بعد شام گئے واٹر بورڈ کے ایم ڈی خالد محمود شیخ کی جانب سے آباد کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے بعد انہیں این او سی جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئ ،تاہم دھرنا ختم نہیں کیا گیا ،جس کے بعد باقاعدہ 3این او سی جاری کئے گئے جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ۔جب کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا کہ جلد دیگر فائلوں کو بھی نمٹایا جائے گا ،جس کے بعد کچھ وقت درکار ہے تاہم یہ این او سی جاری کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ علاوہ ازیں شارع فیصل سمیت دیگر ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک جام پر آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے ڈی آئی جی ٹریفک کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سڑکوں کو ٹریفک کے دباؤ سے نکالنے اور روانی کے تمام تر اقدامات اٹھائے جانے کی ہدایت کی۔

Comments (0)
Add Comment