سی پیک کے خلاف پہلی بڑی دہشت گردی ناکام

کراچی(رپورٹنگ ٹیم )سندھ پولیس اور رینجرز نے سی پیک کیخلاف پہلی بڑی دہشت گردی ناکام بناتے ہوئے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے3 دہشت گرد ہلاک کر دیئے ۔ حملے میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹا اور 2پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ایک سیکورٹی گارڈ شدید زخمی ہو گیا ۔زخمی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ مارے گئے دہشت گردوں کے قبضہ سے امریکی و روسی ساختہ اسلحہ،خودکش جیکٹس،اعلی معیار کا بارودی مواد،خشک خوراک ملی ہے ۔ اس واردات کے تانے بانے بھی افغان این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے مل رہے ہیں۔دہشت گرد قندھار میں موجود ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو کو رپورٹ دے رہے تھے جو این ڈی ایس اور را کے اہم مہروں میں شامل ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لیاری سمیت شہر کے کئی علاقوں میں چھاپے مار کر 8 مشتبہ افراد حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیئے ہیں ۔علاقے کی جیو فینسنگ شروع کر دی گئی ہے۔ دہشت گردانہ حملے کے بعد وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی موقع پر پہنچ گئے ۔حملے کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے قبول کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کلفٹن بلاک 4بوٹ بیسن کے ریڈ زون میں واقع چینی قونصل خانے پر جمعہ کی صبح9بج کر10منٹ کے قریب 3 دہشت گرد سفید لیانا کار نمبر اے کے ایس 973 میں سوار ہو کر پہنچے۔ حکام کے مطابق کار دھماکہ خیز مواد سے لدی ہوئی تھی ۔ رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد دہشت گردوں نے قونصل خانہ کے سامنے چوکی پر دستی بم سے حملہ کر دیا، جس سے ہر طرف دھواں پھیل گیا ۔ دہشت گردوں نے جدید خود کار اسلحہ سے فائرنگ بھی کی۔حملے کے بعد سامنے آنے والی ٹی وی فوٹیج میں 3 دہشت گردوں کو خود کار ہتھیار اٹھائے چینی قونصل خانے کی جانب بڑھتے دیکھا گیا ہے ۔ انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے زمین پر انتباہی فائرنگ کی گئی تو انہوں نے خود کار اسلحہ کے منہ کھول دیئے ۔ اطلاعات کے مطابق پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے2دہشت گرد جبکہ رینجرز کے ماہر اسنائپرز نے ایک دہشت گرد کو ہلاک کیا۔ دہشت گردوں کی لاشیں جناح اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں ۔ دہشت گردوں کے حملے میں 5افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال پہنچایا جا رہا تھا کہ زیادہ خون بہہ جانے پر ان میں سے 4 افراد40 سالہ اے ایس آئی اشرف ولد داؤد ،سپاہی 30 سالہ محمد عامر ولد زر دار،کوئٹہ سے ویزے کیلئے آنے والے 56 سالہ نیاز محمد ولد عبدالعزیز، بیٹا35 سالہ ظاہر شاہ شہید ہو گئے ۔ شہدا کو سر و جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں لگیں جبکہ ان کے جسم سے چھرے بھی نکالے گئے۔حملے میں سیکورٹی گارڈ40 سالہ جمن شاہ ولد حاجی عالم زخمی ہوا ، جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔ پولیس نے مارے گئے دہشت گردوں کے زیر استعمال کار،خودکش جیکٹس و بھاری تعداد میں دستی بم و اسلحہ اور ایک موبائل فون سم برآمد کر لی ہے ۔دھماکے و فائرنگ کی آوازوں سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔چینی قونصلیٹ پر حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس و رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ، جنہوں نے حملہ آوروں کو قونصل خانہ میں گھسنے کا موقع دیئے بغیر باہر ختم کر دیا ۔ فارنسک ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے اہم شواہد اور جناح اسپتال میں رکھی گئی دہشت گردوں کی لاشوں کے فنگر پرنٹس لے لیے۔دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی ہیلی کاپٹر سے نگرانی کی جاتی رہی۔ حملے کے کچھ دیر بعد ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے گنجان آباد و مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف چھاپے مار کر 8افراد کو حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ سب سے زیادہ چھاپے لیاری کے مختلف علاقوں میں مارے گئے ۔ذرائع کے مطابق دہشت گرد 4سے 8دن قبل کراچی پہنچے تھے اور انہوں نے راستوں سمیت مکمل ریکی کی تھی ۔ذرائع نے اس یقین کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کو اسلحہ و گاڑی کے علاوہ رہائش کسی مقامی شخص نے فراہم کی ۔راستوں کی مکمل معلومات دینے میں بھی مقامی فرد شامل رہا ہوگا۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو پکڑنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملیر ،جمشید روڈ، لیاقت آباد بلوچ پاڑہ ، پاک کالونی و لیاری میں چھاپے مارے۔لیاری میں افشانی گلی، دبئی چوک،کلاکوٹ، چاکیواڑہ ،بکرا پیڑی،جمعہ بلوچ محلے میں چھاپے مار کر8 افراد کو حراست میں لیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضے سے ملنے والی کلاشنکوف223بور رائفل کہلاتی ہے،ایسا اسلحہ ماضی میں لیاری گینگ وار کے دہشت گرد استعمال کرتے رہے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جیوفینسنگ بھی شروع کر دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد کے پاس سے ایک موبائل فون سم بھی ملی ہے ۔باخبر ذرائع کے مطابق افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کٹھ پتلی نام نہاد بلوچ تنظیم کا لعدم بی ایل اے کا کمانڈر اسلم عرف اچھو حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے ۔دہشت گرد اسی سے رابطے میں تھے اور اسے پل پل کی رپورٹ دے رہے تھے ۔ با خبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ موت سامنے دیکھ کر دہشت گردوں نے زیر استعمال موبائل فون و سم ضائع کرنے کی کوشش کی تھی ،تاہم وہ مقصد کے حصول میں ناکام رہے ہیں ۔باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو سے رابطے میں تھے اور اسے پل پل کی خبریں دے رہے تھے ۔ اسلم عرف اچھو 2016میں دالبندین میں فورسز سےمقابلہ میں زخمی ہوا تاہم اس کے دہشت گرد ساتھی اسے ساتھ لے کر فرار ہو گئے تھے۔یہ شخص بھارت کا نہایت اہم مہرہ ہے۔ اسی وجہ سے را نے اسے براستہ افغانستان بھارت منتقل کیا اور پھر دہلی کے میکس اسپتال میں اس کا علاج کرایا تھا ۔یہ اب بھی این ڈی ایس اور را کی مدد سے پاکستان خاص طور پر بلوچستان میں دہشت گردی کارروائیاں کرا رہا ہے ۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے سہولت کاروں کا سراغ لگانے کیلئے چینی قونصل خانے کے اطراف کی جیوفینسنگ شروع کر دی ہے ۔ایک دہشت گرد کے ہاتھ میں موجود گھڑی بھی قبضے میں لے کر جانچ شروع کر دی گئی ہے ۔ اس کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ جی ایس ایم واچ ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو چینی قونصل خانے کے انتہائی قریب سے چھوڑے جانے پر لگتا ہے کہ انہیں چینی قونصلیٹ کے راستوں کی مکمل واقفیت نہیں تھی ۔سیکورٹی حکام نے چینی قونصل خانے کے کیمروں کی 10 دن کی ریکارڈنگ چیک کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ دہشت گردوں کی ریکی کے دوران قونصل خانہ پہنچے تھے کہ نہیں ۔اس ضمن میں خصوصی ٹیم بھی بنادی گئی ہے ۔‘‘امت’’ کو ایس ایچ او بوٹ بیسن اشفاق نے بتایا کہ شہید اہلکاروں کی ڈیوٹی چینی قونصل خانہ پرتھی ۔گولی جسم کے نچلے حصے پر لگنے کی وجہ سے زخمی سیکورٹی گارڈ جمن خان کی حالت تشویشناک ہے۔ ترجمان رینجرزکرنل فیصل اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ چینی قونصلیٹ کے باہر 35 اہلکار ہر وقت ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔ایک دہشت گرد رینجرز اہلکار نجم الدین کی گولی کا نشانہ بنا۔ دہشت گردوں نے ویزا سیکشن کے راستے گھسنے کی کوشش کی تھی ۔چوکی میں موجود اہلکاروں نے جانوں پر کھیل کر ناصرف چینی قونصل خانے کا تحفظ کیا بلکہ انہوں نے قریب واقع دیگر ممالک کےسفارتی مراکز کی سیکورٹی بھی یقینی بنائی ۔کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید باپ بیٹا چینی ویزا لینے کیلئے قونصلیٹ پہنچے تھے ۔چینی قونصلیٹ کا تمام عملہ محفوظ ہے اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی میں موجود دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹس و اسلحہ کی موجودگی پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا ، جس نے جیکٹس و دھماکہ خیز مواد ناکارہ بنایا۔دہشت گردوں کے قبضے سے خود کش جیکٹوں کے علاوہ 9دستی بم، کلاشنکوف، 72گولیاں ،میگزینز و دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ۔ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کے مطابق قونصل خانے پر 20 سے زائد دستی بم پھینکے گئے ۔اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد صورت حال قابو میں آنے پر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے چینی قونصل خانے کے سینئر حکام سے ملاقات کی اور انہیں حملے میں پولیس کے 2جوانوں کے شہید ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔ آئی جی سندھ نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ورثا خود کو تنہا نہ سمجھیں ۔انہوں نے حکام کو چینی سفارت کاروں، پروجیکٹس سے وابستہ چینیوں ،ماہرین و دیگر اسٹاف کی سیکورٹی کا جائزہ لے کر اسے فول پروف بنانے کی ہدایت کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز و پولیس نے مل کر دہشت گردوں کو ناکام بنایا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment