ایف بی آر-ریونیو بڑھانے کیلئے پرانے ٹیکس گزاروں پر دبائو

اسلام آباد(محمدفیضان)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سےپرانے ٹیکس گزاروں پر دبائو بڑھانے کا سلسلہ جا ری ہے اور ٹیکس نیٹ کی بنیادوسیع کرنے کی بجائے ریو نیواکٹھاکرنے کے لیے اس نے پرانے طریقوں پر عمل درآمد شروع کر دیاہے،اب ایف بی آر کی طرف نے نجی و سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے لا کھوں تنخواہ دار ٹیکس گزار وں کو گوشوارے جمع کرانے کے لیے نو ٹسز جا ری کر دئیے ہیں اورخبردار کیا ہے کہ وقت پر گوشوارے جمع نہ کرانے کی صورت میں ان کے خلاف انکم ٹیکس قانون کے سیکشن 182 کے تحت کا رروا ئی کی جا سکتی ہے اور انہیں زیادہ ٹیکس کٹوتی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ وہ ٹیکس گزار ہیں جو پچھلے کئی سالوں سے با قاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے آرہے ہیں کیونکہ ان کا ٹیکس ان کو تنخواہ کی ادا ئیگی پر پہلے ہی کا ٹ لیا جا تا ہے یہ ٹیکس گزا ر گوشوارے جمع نہیں کرا تے تھے اور نہ ہی پہلے کبھی ا یف بی آ ر نے ان پر یہ شرط عائد کی تھی لیکن اب نہ صرف ان ٹیکس گزاروں پر گوشوارے جمع کرانے کا دبائو ہے بلکہ انہیں جرمانے کی بھی خبرسنا دی گئی ہے، دوسری جانب ملک میں لاکھوں کی تعداد میں کا روبار کرنے والے نا ن فائلرز تاجر وں اور کاروباری طبقے کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے حوالے سے مکمل آزا دی میسر ہے ایف بی آر ذرا ئع کے مطابق ایف بی آر میں رجسٹرڈ ٹیکس گزار اور فائلرز دوکا ندار وں کی تعداد صرف 44000ہزار ہے جبکہ لا کھوں تاجروں کا ڈیٹا ایف بی ٓآر کے پاس موجود ہونے کے باوجود انہیں نو ٹسز جا ری کرنے میں سست روی سے کام لیا جا رہا ہے،ایف بی آ ر کے ممبر فیٹ نے کہا ہے کہ محض تنخواہ میں سے ٹیکس کی کٹوتی ہی کا فی نہیں ہے ٹیکس گزار کو ٹیکس فائلر کے زمرے میں آنے کے لیے ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا ہوگا،آپ کی ذمہ داری صرف ٹیکس گوشوارہ داخل کرانے کی صورت میں ہی ختم ہو سکتی ہے، ایف بی آر کے ممبر فیٹ حامد عتیق کی جانب سے ٹیکس گزاروں کو جا ری کردہ نوٹسز میں باور کرایا گیا ہے کہ 30 نومبر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے اور سا تھ ہی یہ یقین دہانی بھی کراوئی جا رہی ہے کہ ٹیکس گزار جو بھی رقم ٹیکسوں کی مد میں جمع کرا ئیں گے ان کی رقوم ، پاکستان کے دفاع ، ترقی ،معا شی بدحالی کو دور کرنے اور موجودہ ترقی میں ا ستعما ل ہو گی بصورت دیگر انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایف بی ٓآر نے بلا تفریق تنخواہ دار طبقے سے تعلق رکھنے والے تمام ٹیکس گزاروں کو بھاری جرمانوں کی نوید بھی سنا ئی ہے اور ان سے کہا ہے کہ جب سے ان کی تنخواہ پر ٹیکس کی کٹوتی شروع ہو ئی ہے انہیں اس وقت سے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہوں گے کئی تنخواہ داروں کو چا ر سے پا نچ سال تک کے گوشوارے جمع کرانے کے لیے کہا گیا ہے اور سا تھ ہی ان پر 30 روپے روزا نہ کے حساب سے جرمانہ بھی عا ئد کیا جا رہا ہے جس سے نجی و سرکاری اداروں کے ملازمین پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں جبکہ ایف بی ٓآر کی جانب سے پرانے ٹیکس گزا روں کے ساتھ اس رویے کو دیکھتے ہو ئے متعد د نئے ٹیکس گزاروں اور فائلرز نے ٹیکس اور گوشوارے جمع کرانے سے ہاتھ کھینچ لیا ہے ایف بی آر نے اپنے نو ٹسز میں یہ بھی باور کرایا ہے کہ ٹیکس گزا ر ہو نے کے باوجود جب تک وہ گوشوارہ جمع نہیں کر ائیں گے ان کا نام ٹیکس دہندگان کی فہرست میں نہیں آ ئی گا اور نہ ہی وہ لوگ کو ئی نئی گاڑی یا پچاس لا کھ روپے مالیت سے زائد کی کو ئی جا ئداد خرید سکیں گے جبکہ ٹیکس گزار ہونے کے باوجود انہیں ٹیکس دہندگان والی کوئی سہولت حا صل نہیں ہو گی اور ان کو نان فائلر ہی تصور کیا جائےگا۔

Comments (0)
Add Comment