اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ برس برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر نشر ہونے والا وہ انٹرویو تو سب کو ہی یاد ہوگا، جب ایک بچی نے لائیو نشریات کے دوران کمرے میں انٹری دے کر اپنے والد پروفیسر رابرٹ ای کیلی کے ایک سنجیدہ انٹرویو میں مداخلت کی تھی۔ ایسا ہی واقعہ ایک پاکستانی پروفیسر کے ساتھ بھی پیش آیا ہے، جب الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کے بیٹے نے انٹری دے ڈالی۔اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ الجزیرہ کو چینی منصوبوں پر آن لائن وڈیو انٹرویوکے دوران قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر جسپال کو ان کے صاحبزادے نے کس طرح پریشان کیا۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انٹرویو کے دوران پروفیسر ظفر کے صاحبزادے بھی کمرے میں ان کے عقب میں کھڑے ہیں، اس دوران پروفیسرجسپال اپنے بیٹے کو کمرے سے باہر جانے کے لیے آہستہ آہستہ ہاتھ سے اشارے کرتے رہے لیکن بچہ باہر جانے کے بجائے ان کے قریب آگیا۔جس پر ڈاکٹر ظفر جسپال اپنا ضبط کھو بیٹھے اور بچے کو غصہ سے منہ بنا کر جانے کا اشارہ کیا جو لائیو ویڈیو میں ایسا ریکارڈ ہوا کہ سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا۔اس ویڈیو کو دوہا کے ایک صحافی فنتن موناہگن نے اپنی ٹویٹ میں شیئر کرتے ہوئے اس واقعے کو پروفیسر رابرٹ ای کیلی سے تشبیہ دی اور مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’آخرکار الجزیرہ نے بی بی سی ڈیڈ (والد) کو جواب دے دیا‘۔ واضح رہے کہ پروفیسر رابرٹ ای کیلی کو ‘بی بی سی ڈیڈ’ کہا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے پروفیسر ظفر جسپال کو ’پاکستانی ڈیڈ’ کہا جارہا ہے۔