کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی )اینٹی کرپشن نے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے دو سابق چیئرمینوں سمیت دیگر افسران کے خلاف کرپشن تحقیقات شروع کردیں ۔56کروڑ روپے کی خورد برد کے حوالے سے قادر بخش رند ،مشتاق شاہانی اور انچارج پیپر سیل جمن میمن کو 26نومبر کو طلب کرلیا گیا ہے ۔امت کو حاصل دستاویزات کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جام شورو کے 2سابق چیئرمینوں قادر بخش رند ۔مشتاق شاہانی ۔ انچارج پیپر سیل جمن میمن پر سرکاری اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت 56کروڑ روپے کی خورد برد کا الزام ہے جس کے حوالے اینٹی کرپشن کو ثبوت کے ساتھ شکایات موصول ہوئی تھیں مزید تحقیق پر معلوم ہوا کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کے دو سابق چیئرمینوں قادر بخش رند ، مشتاق شاہانی اور انچارج پیپر سیل جمن میمن کے دور میں 56کروڑ روپے خورد برد ہوئے ہیں ۔مذکورہ افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کرکے کتابوں کی چھپائی کے لئے مہنگے داموں کاغذ خرید ا جس سے بورڈ کو 56کروڑ 77لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ۔مذکورہ کاغذ کی خریداری 2009سے 2011تک کی گئی تھی ،اس حوالے سے سستا کاغذ خرید کراس سے کتابوں کی اشاعت کی گئی جس سے ادارے کا مورال بھی داؤ پر لگایا گیا ۔اینٹی کرپشن جامشورو کے سرکل آفیسر کے لیٹر کے مطابق مذکورہ چیئرمینوں اور جمن میمن کو ذاتی حیثیت میں 26نومبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ، تاکہ ان کے بیانات قلمبند کئے جا سکیں، جبکہ اینٹی کرپشن نے اس حوالے سے بورڈ کی موجود ہ انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا ہے کہ وہ سابقہ دور کا تمام ریکارڈ فراہم کرے اور اس ریکارڈ کی مصدقہ نقول دی جائیں ۔ذرائع کے مطابق قادر بخش رند پر الزام ہے کہ انہوں نے دیگر افسران سے مل کر حیدر آباد میں خواتین کو محکمہ تعلیم میں بھرتی کرایا ۔محکمہ تعلیم کی ان گھوسٹ ملازمین کے نام پر اربوں روپے کی زمینیں بھی بنائی جاچکی ہیں ،قادر بخش رند کی جانب سے ڈیفنس اور کلفٹن میں ان خواتین کے لئے بنگلے بھی خریدے گئے ۔اس حوالے سے بورڈ کےموجودہ چیئرمین آغا سہیل نے کہا کہ اینٹی کرپشن کے پاس ریکارڈ موجود ہےہم مزید ریکارڈ ضرور فراہم کریں گے ۔اس حوالے سے اینٹی کرپشن جامشوروکے عنایت قریشی نے کہا کہ ہم نے ریکارڈ مانگا ہے ، ملنے کے بعد چیک کریں گے کہ سابق چیئرمینون نے نیب سے ایم وی آر کس بنیاد پرلی ہے جس کےبعد مزید کارروائی ہو گی ۔