اسلام آباد(اخترصدیقی)وفاقی حکومت کو50 لاکھ گھرتعمیرکرنے کے لیئے تاحال کوئی بڑافنانسرنہیں مل سکا جس کی وجہ سے مکانات کی تعمیرکے آغازکی حتمی تاریخ کابھی اعلان نہیں کیاجاسکا ۔اور نہ حکومت کوئی ہاؤسنگ اتھارٹی کاقیام عمل میں لائی ہے ۔عوام سے رائے لینے کے لیے عام سروے بھی نہیں کرایاگیا ۔ذرائع نے’’ امت‘‘ کوبتایاہے کہ وزیراعظم عمران خان نے متوسط طبقے کے لیے 50لاکھ گھروں کی تعمیر کااعلان کیاتھااور یہ بھی اپنے خطاب میں کہاتھاکہ 90 روزمیں ہاؤسنگ اتھارٹی کاقیام عمل میں لایاجائیگااور منصوبے کوپانچ سال میں مکمل کیاجائیگا۔تاہم حکومت ابھی تک نوے روزپورے ہونے کے باوجودہاؤسنگ اتھارٹی کاقیام عمل میں نہیں لاسکی اور اس حوالے سے حکومت نے ابھی تک کوئی ٹھوس کام نہیں کیا اس لیے منصوبے میں مزیدتاخیرہونے کاامکان ہے ۔شروع میں لوگوں نے بھی ان گھروں کے حصول کے لیے مطلوبہ فارم حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی تھیں اور روزانہ قطاروں میں لگ کر یہ فارم نہ صرف حاصل کیے گئے بلکہ ان کوپر کرکے واپس جمع بھی کرادیاگیاہے تاہم عوام میں اس بارے دلچسپی کم ہوتے ہوتے نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔عوام کواس بات کاابھی تک یقین نہیں کہ موجودہ حکومت ان کے دیگر مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں سستے گھربھی تعمیرکرکے دے گی ۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت نے 90دنوں میں ہاؤسنگ اتھارٹی بھی بنانے کااعلان کیاتھااس پر بھی ابھی تک عمل درآمدنہیں ہوسکا ۔وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے بھی اس ضمن میں رابطہ نہیں کیا ۔حکومت کسی بڑے فنانسرکی تلاش میں ہے جوکہ ابھی تک نہیں ملا ۔وزارت ہاؤسنگ ذرائع کاکہناہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزارت نے اتھارٹی بنانے بارے اپناابتدائی ہوم ورک مکمل کرلیاہے تاہم ابھی اس معاملے میں حتمی طورپر کام مکمل نہیں کیاجاسکا۔ امکان ہے کہ دسمبرکے شروع میں اتھارٹی کاقیام میں لایاجائے گا۔اتھارٹی میں ماہرین کوبھی شامل کیاجائیگااور اس اتھارٹی کے ذریعے ہی منصوبے کے آغازاور اس پر کام کی رفتار سمیت دیگر امور طے کیے جائیں گے ۔وزارت کے بعض ذرائع نے بتایاہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دوست ممالک سے بھی سستے مکانات کی تعمیربارے فنانسراور دیگر حوالوں سے بات چیت کی ہے تاہم ابھی تک اس بارے حکومت نے کوئی اعلان نہیں کیاہے ۔حکومت کی کوشش ہے کہ حکومت کے پہلے 100دن مکمل ہونے پر جوکام مکمل کیے گئے ہیں ان کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان حاصل کردہ اہداف بارے جب قوم کوآگاہ کریں گے تواس دوران سستے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیربارے ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کریں گے ۔اس کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈورکس اپنی کارکردگی رپورٹ بھی تیار کرچکی ہے یہ رپورٹ وزیراعظم عمران خان کوبھجوادی گئی ہے وزارت کے حکام ابھی اس معاملے کووزیراعظم کے اعلان سے قبل افشاء نہیں کرناچاہتے ہیں اس لیے ابھی اس بارے کوئی اعلان نہیں کیاگیاہے اور نہ ہی تیار شدہ کارکردگی رپورٹ سامنے لائی گئی ہے ۔عمران خان خود نئے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی سربراہی کریں گے اور 17افراد پر مشتمل ٹاسک فورس بنائی جائیگی جواتھارٹی کی کارکردگی کومانیٹرکرے گی اور اس کی رپورٹ وزیراعظم پاکستان کودے گی ۔ان لینڈبنک کاقیام دسمبرکے شروع میں لائے جانے کابھی امکان ہے ۔جس میں صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کوشامل کیاجائیگا۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے کچی آبادیوں کے کیس میں ماہرین اور دیگر اداروں کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹس اور دیگر تفصیلات کابھی جائزہ لے رہی ہے جس کے تحت ہاوٴسنگ اسکیم کے لیے ملک بھرمیں کچی آبادیوں سے متعلق ڈیٹاجمع کرنا شروع کردیا جائے گا، ایک ماڈل کےتحت کچی آبادی والوں کو مالکانہ حقوق دیں گے اور بڑی عمارتیں بناکر انہیں سہولتیں فراہم کریں گے۔ ابتدائی سروے کے ذریعے لوگوں سے رائے طلب کریں گے اور پھر اس کی تعمیر کا آغاز کیا جائے گا۔ابتدائی سروے بھی دسمبرکے شروع میں کیے جانے کاامکان ہے ۔ حکومتی پالیسی کے تحت غریب شہریوں کو بھی 15 سے 20 سال کی اقساط پر گھر ملیں گے، پالیسی کے تحت ملک بھر میں 3،5اور7مرلے کے گھر بنائے جائیں گے۔چھوٹا گھر 2 کمروں پر مشتمل ہوگا، جس کی قیمت 15 لاکھ روپے تک رکھنے کا امکان ہے۔