ایبٹ آباد(نمائندہ امت) ڈونگاگلی پولیس نے ایک مرتبہ پھر مجرموں کی سرپرستی کا ریکارڈ قائم کرلیا۔ عنبرین کو جلانیوالے ملزمان کے رشتہ داروں نے غریب اوربے سہارا خواتین کی زندگی اجیرن بنادی۔ خاتون پر تشدد۔ پولیس کا متاثرہ خاتون کی رپورٹ درج کرنے کی بجائے غریب خاندان کو علاقہ چھوڑ کر چلے جانے کے مشورہ۔ اس ضمن میں تھانہ ڈونگاگلی کی حدود میں واقع گاؤں مکول پائیں کی رہائشی روبینہ بی بی زوجہ محمد زمان نے اپنے بچوں اور والدہ کے ہمراہ صحافیوں کو بتایاکہ میرا شوہر بیمار ہے۔ اور میرے چھ بچے ہیں۔ مجھے میرے والد مرحوم نے ڈیڑھ کنال زمین دی تھی۔ مذکورہ زمین پر میں نے مکان کی تعمیر شروع کی تو ملزمان نے مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ اس دوران ان لوگوں نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا۔ جو کہ بعد میں عدالت نے وکلاء کی بحث کے بعد خارج کردیا۔ بااثر غنڈوں نے اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ مئی 2016ء میں میٹرک کی طالبہ عنبرین کو زندہ جلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جن کے تمام رشتہ دار عنبرین قتل کیس میں جیل میں بند ہیں۔ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت جاری ہے۔ روبینہ بی بی نے مزید بتایاکہ چند روزقبل ان لوگوں نے زبردستی مجھے اٹھا کر گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی۔ اور مزاحمت پر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اور مجھے علاقہ نہ چھوڑنے کی صورت میں بچوں سمیت مارنے کی دھمکیاں دیں۔ روبینہ بی بی نے بتایا کہ میں اپنی رپورٹ لکھوانے تھانہ ڈونگا گلی گئی۔ لیکن پولیس نے ان بااثر ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے مجھے یہ مشورہ دیا کہ علاقہ چھوڑ کر چلی جاؤ۔ ورنہ یہ لوگ عنبرین کی طرح تمہارے خاندان کو بھی ختم کروادینگے۔