اسلام آباد( رپورٹ: اخترصدیقی)سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کےنومنتخب صدرامان اللہ کنرانی نےکہاہےکہ اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعیناتی بارےوکلا برادری کےتحفظات کودورکیاجاناچاہیے،قومی احتساب بیورو (نیب) کے تحت کبھی تیزاورکبھی انتہائی سست روی سے احتساب کے بجائے قانونی تقاضوں کوپوراکرتے ہوئے بلاتفریق احتساب کیاجاناچاہیے ،سپریم جوڈیشل کونسل میں ججزکے خلاف بدعنوانی کی دائر کردہ شکایات کوجلدازجلدسن کران کے فیصلے ہونے چاہئیں اور جن ججزکی شکایات پر ان کوسنانہیں گیاان کوبھی سن کرآرٹیکل 10اےتحت شفاف ٹرائل کی دی گئی آئین وقانون کی ضمانت کوبرقرار رکھناچاہیے۔’’ امت‘‘ سےخصوصی گفتگومیں انہوں نےکہاکہ وکلاء برارری آئین وقانون اوراخلاق میں دائرےمیں رہتےہوئےاحتجاج کاحق رکھتی ہےاعلیٰ عدلیہ اورحکومت وکلاء برادری کی آوازکوبھی سنیں۔انھوں نےکہاکہ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن وکلاء برادری کی نمائندہ تنظیم ہےجس نےماضی میں ماورائےآئین اقدامات کے خلا ف جدوجہد کرکے بتایا ہےکہ وکلاء برادری معاشرےکاوہ پڑھالکھاطبقہ ہے جو آئین وقانون کی بالادستی کےلیےاپناکردار اداکررہاہے۔ہم وکلابرادری میں گروپنگ کےہرگزقائل نہیں،ہم سب دھڑوں کوایک پلیٹ فارم پرجمع کرکےوکلاء برادری کے مسائل حل کرنےکےلیےکوشش کریں گے،وکلاءکی رہائش کےلیےہاؤسنگ اورہاسٹل کےمعاملات فوری اقدامات کیےجائیں گے،عدلیہ کےساتھ تعلقات کواستواررکھتے ہوئےججزکی تعیناتی کےمسئلےپربات کی جائیگی جس پر وکلاء برادری کوکافی تحفظات ہیں،وکلاءکی آوازکوموثرنمائندگی دی جانی چاہیے،ملک میں پارلیمانی اوروفاقی،جمہوری نظام کےلیےکام کیاجائیگااورکسی بھی آئین سےماورااقدام کی کسی کواجازت نہیں دی جائیگی اوراس میں سخت مزاحمت کی جائیگی۔ایک سوال کےجواب میں انھوں نےکہاکہ ہم نےسوچ لیاہےکہ سپریم کورٹ کےازخود نوٹس کے اختیار سمیت دیگراختیارات کوقائم رکھتے ہوئےاس کےفیصلوں سےمتاثرہ فریقوں کواپیل کاحق دلایا جائے گا اس کے لیے حکومت اور عدلیہ سےبھی بات کی جائیگی۔اس بارےمیں آئینی وقانونی ماہرین پرمشتمل ایک سیمینار منعقدکرائیں گے جس میں اس بارے قانون سازی سے متعلقہ تجاویزدی جائیں گی اور سفارشات تیار کرکے حکومت اور دیگر اداروں کوبھجوائی جائیں گی ۔وزیراعظم عمران خان سمیت حکومت کے دیگر عہدیداروں سے ملاقات بارے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ابھی اس بارے کوئی شیڈول مرتب نہیں ہوا، اس بارے بارکی کابینہ جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیاجائے گا۔سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرسماعت ججزکے خلاف شکایات بارے ایک سوال کے جواب میں کنرانی نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل ججزکے خلاف دائر بدعنوانی سے متعلقہ شکایات کوفوری طورپر نمٹایاجاناچاہیے جن کے خلاف شکایات ہیں ان پر بات کی جائے،اس پرشفاف ٹرائل کے اصولوں کوبھی مدنظر رکھاجائے جن ججزکی شکایات انھیں سنے بغیر نمٹائی گئی ہیں انھیں مکمل شنوائی کاحق ملناچاہیے ۔وکلا برادری کی جانب سے ججزاور دیگر کے ساتھ بڑھتے واقعات پر ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ وکلا برادری آئین وقانون اور اخلاق کے دائرہ میں رہتے ہوئے احتجاج کرے یہ اس کاحق ہے سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ اور حکومت کافرض ہے کہ وہ وکلاء کی آوازکوبھی اہمیت دے اور ملک میں یکساں اصولوں کومدنظررکھتے ہوئے کسی امتیازکے بہتر طورپر مسائل کوحل کیاجائے ۔نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امان اللہ کنرانی نے کہاکہ قانونی سازی پارلیمنٹ کاحق ہے اگروہ سمجھتی ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے توضرور کرے مگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قانون توبہتر کام کررہاہے ۔مگر یہ ادارہ احتساب کرنے میں بہت زیادہ تیزتوکبھی بالکل ہی رک ساجاتاہے اس حوالے سے قانونی تقاضے پوراکرتے ہوئے احتساب کوموثر اندازمیں آگے بڑھایاجاناچاہیے اور ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے جس طرح کے اقدامات کی بھی ضرورت ہو کیے جانے چاہئیں تاکہ ملک کے معاشی مسائل پر قابو پایا جاسکے ۔اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھایاجاسکتاہے ۔
اسلام آباد(نمائندہ امت ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نئی قیادت نے اعلیٰ عدلیہ سمیت دیگر عدالتوں میں ججزکی میرٹ سے ہٹ کرتعیناتی ،تقرری ،برخواستگی میں وکلا برادری کوشامل کرانے کے لیے ہر فورم کی سطح پر نئے جہت سے کام کرنے کافیصلہ کیاہے ۔عدالتوں میں زیرالتواء مقدمات کوجلدسے جلدنمٹانے ،عوامی نوعیت کے معاملات پرازخود نوٹس میں اپیل کاحق دلانے ،غریب درخواست گزاروں کووکلاء کی خدمات مفت فراہم کرنے سمیت 19نکات پر ہوم ورک مکمل کرلیاہے ۔حکومت سے بھی رابطہ کیاجائیگا۔پاکستان بار کونسل ،اور صوبائی بارکونسلوں سے مل کرمعاملات کوحتمی شکل دی جائیگی ۔نومنتخب سپریم کورٹ بارکی قیادت کاآئندہ کچھ عرصے میں وزیراعظم پاکستان ،وزراء اعلیٰ ،گورنرز،اور چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقاتوں کاشیڈول جاری کیے جانے کاامکان ہے۔ذرائع نے ’’امت ‘‘کوبتایاہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی سابقہ کارکردگی کے برعکس رواں سال نئے اندازسے جدوجہدکاایک با رموثر اندازسے آغاز کرچکی ہے اور سندھ میں نومنتخب صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے دھماکہ دار انٹری دیتے ہوئے مستقبل کے کئی معاملات پر اپناموقف اور وکلابرادری کے تحفظات واضح کردیئے ہیں۔سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے 19نکات پر ہوم ورک بھی مکمل کرلیاہے ان میں وکلابرادری کی تعلیم وتربیت ،لاکالجزکامعیار ،اسناد،وکلاء کی پریکٹس ،عدالتوں میں پیشی کالائسنس حصول کے ضوابط،ہاؤسنگ کالونیاں،وکلابرادری کاکوڈآف کنڈکٹ ،قانون کے مطابق معاملات کوآگے بڑھانا،اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تقرری ،تعیناتی اوربرخواستگی کے معاملات پر وکلاء برادری کوشامل کرانے بارے معاملات شامل ہیں ۔ججزکمیٹی میں وکلا کی نمائندگی ،وکلا اور عدلیہ بار ے ہونے والی کسی بھی قسم کی قانون سازی میں وکلا کوشامل کرنے اور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کاحق دلانے کے لیے بھی کوشش کی جائے گی اس بارے جہاں عدلیہ سےبات کی جائیگی وہاں حکومت کے ذریعے بھی قانون سازی کرایاجائے گا۔