حلب پر شامی وروسی فوج کا کیمیائی حملہ – 107 افراد متاثر

بیروت/ دمشق(امت نیوز) ترک حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقے حلب پر روسی اور بشار افواج کے کیمیائی حملے میں 107 افراد زخمی ہوگئے۔ حلب میں ڈاکٹرز سینڈیکیٹ کی سربراہ زہرہ بتول کا کہنا تھا کہ ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ یہ کونسی گیس ہے ،تاہم اس کے اثرات سے شبہ ہے کہ کلورین استعمال کی گئی ہے اور اس کا علاج کیا جارہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ گزشتہ 2 سال کے دوران اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے، جس میں بچوں سمیت کم از کم 107افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ مریضوں کی آنکھیں بھی متاثر ہوئی ہیں، بیشتر پر رعشہ طاری اور غشی کی کیفیت ہے۔ دمشق اور ماسکو میں حکام نے اس حملے کا ذمہ داری اپوزیشن پر ڈال دی۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے دعوی کیا کہ گرنیڈ سے کئے گئے حملوں کے بعد روسی فوج نے جوابی کارروائی کی جب کہ شُعائی، کیمیائی اور حیاتیاتی تحفظ کے یونٹوں نے زخمیوں کا معائنہ کر کے ان کو طبی دیکھ بھال فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ شامی اپوزیشن نے الزامات مسترد کردیئے اور کہا کہ اپوزیشن کے پاس نہ تو زہریلی گیسیں ہیں اور نہ وہ ان کے استعمال پر قادر ہے۔ نیشنل لبریشن فرنٹ کے عسکری کمانڈر عبدالسلام عبدالرزق نے اتوار کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ یہ محض ایک جھوٹ ہے کیوں کہ انقلابیوں کے پاس ان گیسیوں کی تیاری کے لیے تجربہ گاہیں نہیں ہیں۔ جیش حُر کے ترجمان مصطفی سیجری کا کہنا تھا کہ شامی حکام سوچی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔بشار حکومت نے پہلے جرجناز شہر پر بم باری میں 5 بچوں کو شہید کیا پھر حلب کے بعض علاقوں پر کیمائی گیس سے حملہ کیا تا کہ شامی اپوزیشن کو اس کا ذمے دار ٹھہرا سکے۔ لہذا ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شامی عوام کے خلاف بشار الاسد کے مسلسل جرائم کے احتساب کے واسطے فوری اور سنجیدہ طور پر حرکت میں آئے۔واضح رہے کہ شامی فوج اور اتحادی پہلے بھی کیمیائی حملوں کا الزام اپوزیشن پر تھوپتی رہی ہے حالانکہ اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے لئے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے کی تحقیقات میں ثابت ہوچکا ہے کہ 2014اور 2015ء میں شامی حکومت نے دو مختلف واقعات میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے تھے۔ اسی دوران ترکی، ایران اور روس کی ثالثی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت شام میں حکومت اور عوامی فوج کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ ترک وزارت خارجہ سے جاری بیان میں قیدیوں کی تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حلب کے قریب شمال مغربی شامی الباب میں فریقین نے دس دس قیدی ایک دوسرے کے حوالے کیے۔ دوسری جانب امریکہ نے ترکی سے ملنے والی سرحدوں پر پانچ چوکیاں قائم کرنا شروع کردیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ شام کے شمالی مشرقی علاقے میں”قوات سوریا “کے 30ہزار رضاکاروں کو عسکری تربیت فراہم کریگا۔جو ایران کو قابو کرنے اور داعش گروپوں کیخلاف عسکری کارروائی میں حصہ لیں گے۔امریکی فوج تل ابیض اور عین العرب میں 3چیک پوسٹیں قائم کر رہی ہے جب کہ راس العین، آمودہ اور الدرباسیہ میں بھی اسی طرح کی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔

Comments (0)
Add Comment