کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے سرکلر ریلوے کی بحالی کے حکم کے بعد سرکلر ریلوے کی اراضی واگزار کرانے کے لئے آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔43 کلو میٹر ٹریک کے بیشتر حصے پر متحدہ نے تجاوزات قائم کرائیں۔ تفصیلات کے مطابق سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح احکامات نے شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ،تاہم ٹریک پر جگہ جگہ تجاوزات ، جھونپڑ یا ں اور غیر قانونی تعمیرات سرکلر ریلوے کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں، جس کے لئے حکومت کو 21 کلو میٹر ٹریک سے تجاوزات کا خاتمہ کرانا ہوگا۔ ”امت“ سروے کے مطابق ضلع شرقی میں 20 کلو میٹر ٹریک میں سے 11 کلو میٹر پر تجاوزات قائم ہیں، اسی طرح ضلع وسطی میں 7 میں سے 6 کلو میٹر پر تجاوزات قائم ہیں، اسی طرح ضلع غربی میں ساڑھے11 میں سے ڈھائی کلو میٹر ٹریک پر قبضہ ہے، ضلع جنوبی کےساڑھے 4میں سے ڈیڑھ کلو میٹر ٹریک پر تعمیرات کی گئی ہیں ۔سروے کے دوران معلوم ہوا کہ 1999میں بند ہونے والی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر 2005 تک صرف چند مقامات پر ہی تجاوزات تھیں، تاہم 2005 میں سرکلر ریلوے کی بحالی کی بازگشت کے بعد تو قبضہ مافیا نے پنجے ہی گارڈ دیئے، دوران سروے شہر بھر کے ریلوے ٹریک کے اطراف سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات متحدہ نے ووٹ بینک بڑھانے کے لئے کرائی تھیں، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، ناظم آباد، گلستان جوہر سے گزرنے والے ٹریک پر متحدہ نے تجاوزات قائم کرا ئیں ،جن میں فرنیچر، غیر قانونی دکانیں، گودام مختلف کارخانے، مویشی منڈیاں، رکشہ اسٹینڈ، گاڑیوں کے ورکشاپ، کباڑ مارکیٹس اور رہائشی کالونیاں شامل ہیں ،جبکہ نارتھ ناظم آباد ٹریک پر کانٹے والےملازم کے کوارٹرپر قبضہ کر کے تندور قائم کردیا گیا ۔ریلوے ٹریکس پر سگنلز آج بھی آویزاں ہیں ،لیکن نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد اور گلشن اقبال ریلوے ٹریکس پر پھاٹک غائب ہوچکے ہیں، جبکہ مختلف علاقوں میں ٹریکس ختم کرکے کچی سڑکیں بنادی گئی ہیں، ریلوے ٹریک کو کچرا کنڈیوں کے طور پر بھی استعمال کیا جارہا ہے، جبکہ جرائم پیشہ اور منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہیں قائم ہیں ۔سروے میں شہریوں کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سرکلر ریلوے بحالی کے حکم اور شہر بھر میں ناجائز تجاوزات کے خاتمے کی مہم کے بعد وہ خوش ہیں کہ عوام کو سستی سفری سہولت ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔