کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ میں محکمہ جنگلات کی قیمتی اراضی پر سیاسی شخصیات کے قابض ہونے کی نشاندہی کرنے والے درخواست گزاروں کو محکمہ جنگلات کے افسران نے دھمکیاں دینا شروع کردیں ہیں ۔متاثرہ افراد نے جان کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ،نیب اور آئی جی سندھ کو درخواست دیتے ہوئے کہا ہے کہ زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور نیب انکوائری میں ملوث افراد کو اعلی عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے ،جو درخواست گزاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر کیس سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہے ہیں ،لہذا ایسے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے،’’امت ‘‘کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق سینئر وکیل قاضی علی اطہر ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ نیب سندھ اور آئی جی سندھ کو22نومبر 2018 کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکلوں نے سندھ میں محکمہ جنگلات کی قیمتی اراضی پر سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کے شواہد حاصل کر کے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے ،جس پر محکمہ جنگلات کے اعلی افسران ناراض ہیں اور سیاسی شخصیات کی ایما پر درخواست گزاروں کو دھمکیاں دینا شروع کردیں ہیں ،کیونکہ یہ افسران براہ راست زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ،لکڑی چوری،زمینوں پر قبضہ، عوامی اور ملازمین کے فنڈز میں غبن کرنے میں ملوث ہیں محکمہ جنگلات کے افسران کے خلاف 2010 سے نیب اور اینٹی کرپشن میں انکوائری چل رہی ہیں وکیل نے مزید موقف اختیار کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے حال ہی میں زمینوں پر قبضہ عوامی اور ملازمین کے فنڈز میں غبن کرنے والے ریاض احمد گریڈ کو چیف کنزرویٹو مینگریو تعینات کیا ہے ۔مذکورہ افسر غیر قانونی طریقے سے مینگریو کاربن فروخت کرنے میں ملوث ہے مذکورہ افسر نے قطر کی حکومت سے بلیک لسٹ کمپنی کے ذریعے کاربن فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ وکیل کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کا دوسرا افسر قاضی عبدالجبار دھمکیاں دینے میں ملوث ہے جو کہ ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکنیکل تعینات ہیں مذکورہ افسر زمینوں پر قبضہ میں ملوث ہے مذکورہ افسران درخواست گزاروں اور ان کے اہلخانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں لہذا استدعا ہے کہ دھمکیاں دینے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور تحفظ فراہم کیا جائے۔