حالات بگڑنے کے انتباہ پر تھریسامے نے ملعونہ کو پناہ نہ دی

لندن(امت نیوز)برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نےملکی اداروں کی جانب سے حالات بگڑنے کے انتباہ پر سیاسی دباؤ پر ملعونہ آسیہ مسیح کو پناہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ۔ تھریسامے پر برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید ، وزیر خارجہ جرمی ہنٹ سمیت دیگر کئی رہنماؤں نے ملعونہ کو پناہ دینے کیلئے سخت دباؤ ڈالا تھا ۔ برطانوی اخبار دی میل کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ ساجد جاوید نے آسیہ کو پناہ دینے کیلئے تھریسا مے کو پرزور دلائل دیے تاہم اس سے قبل ہی وزیر اعظم تھریسامے حکام کی رپورٹوں کی وجہ سے نتیجے پر پہنچ چکے تھے۔ تھریسا مے کو یہ خوف تھا کہ ملعونہ کو پناہ دینے کا فیصلہ برطانیہ میں موجود مسلمانوں میں کشیدگی کی آگ کو ہوا دینے کا سبب بن جائے گا ۔ملعونہ کو پناہ دلانے کیلئے اس کے حامیوں نے بھی بڑے پیمانے پر لابنگ کی تھی ،تاہم ان کی سب کوششیں رائیگاں گئیں۔برطانوی وزارت داخلہ کے حکام کو یقین تھا کہ آسیہ کو پناہ دینے کا فیصلہ اسلام آباد میں تعینات برطانوی سفارتکاروں کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈال دے گا ۔ اس سب کے باوجود وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وزیر خارجہ جرمی ہنٹ کے ساتھ مل کر آسیہ کو پناہ دینے کی حمایت کی ۔حکومتی ذرائع کے مطابق ساجد جاوید نے آسیہ کے معاملے پر حکام کے خدشات پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو آگے بڑھایا ،تاہم وزیر اعظم تھریسا مے نے اس تجویز کومسترد کرتے ہوئے حکام کی رائے کو اہمیت دی ۔آسیہ کو پناہ دلانے کیلئے مہم چلانے والوں میں شامل قمر رفیق کا کہنا ہے کہ تھریسا مے حکومت کے فیصلے سےمسیحی آبادی ہی نہیں بلکہ میں اور میرے متعدد مسلم دوستوں کو بھی مایوسی ہوئی ۔پاکستان میں آسیہ مسیح اور ان کے خاندان کے ایک دوست جوزف ندیم کا کہنا ہے کہ برطانوی فیصلے سے سب مایوس ہوئے ہیں ۔آسیہ پاکستان میں رہی تو قتل کر دی جائے گی ۔پہلے بچے اس کے ساتھ کرسمس منانے جیل جاتے تھے ، اب آسیہ آزاد فضا میں بچوں کے ساتھ کرسمس منانا چاہتی ہے۔ادھر برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیاسی پناہ نہ دینے کے فیصلے کے باوجود آسیہ مسیح اور اس کی فیملی کا تحفظ تھریسا مے کی اولین ترجیح ہے ۔

Comments (0)
Add Comment