انور مجید کی منتقلی سے پی پی قیادت کو رابطے ٹوٹنے کے خدشات

کراچی(اسٹاف رپورٹر)منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان اور اومنی گروپ کے مالکان انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کی اڈیالہ جیل راولپنڈی و پمز اسپتال اسلام آباد میں منتقلی کے عدالتی حکم سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔پی پی کی اعلیٰ قیادت کو خدشہ ہے کہ اسلام آباد کے اسپتال میں منتقلی کے عدالتی فیصلے سے اس کے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید سے رابطے ٹوٹ جائیں گے اور وہ دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے بہت سے باتیں اگل بھی سکتے ہیں ۔سندھ انتظامیہ نے دونوں کی منتقلی کی راہ میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ یا کوئی دباؤ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ میں گزشتہ ہفتے سماعت کے دوران ایف آئی اے کی درخواست پر اومنی گروپ کے سربراہ اور منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے مقدمے میں گرفتار انور مجید کو این آئی سی وی ڈی کراچی سے پمز اسپتال اسلام آباد اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ ایف آئی اے نے موقف اختیار کیا تھا کہ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات میں حکومت سندھ مکمل تعاون نہیں کر رہی۔جے آئی ٹی کو بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔ گرفتار ملزمان با اثر ہیں اس لئے انہیں سندھ سے باہر منتقل کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کےاس فیصلے سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی پریشانی بڑھ گئی ہے ۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ انور مجید کو خفیہ طریقے سے این آئی سی وی ڈی میں مختلف افراد تک پیغام رسائی سمیت بعض دیگر سہولیات حاصل نہیں ۔رات اندھیرے میں بعض ایسے افراد ان سے آ کر ملتے رہے ہیں ،جنہیں ملنے کی قانونی اجازت نہیں ہوتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر خود بھی مجید سے این آئی سی وی ڈی میں ملاقات کرنے کے خواہش مند رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انور مجید اور ان کے بیٹے کی رواں ہفتے اسلام آباد اور اڈیالہ جیل منتقلی کے امکانات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ انتظامیہ کو اب تک اس ضمن میں تحریری عدالتی احکامات ملے ہیں نہ محکمہ داخلہ پنجاب اور اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے اب تک سندھ کے محکمہ داخلہ سے رجوع کیا ہے۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے موصول ہونے میں کچھ دن لگتے ہیں کیوں کہ اس ضمن میں جو قانونی طریقہ کار ہے اس کے مطابق عدالتی فیصلہ عدالت کی تصدیق شدہ مہر کے ساتھ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے ذریعے سندھ حکومت کو ملے گا۔ سندھ انتظامیہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی تصدیق کے بعد ہی آئی جی جیل خانہ جات کو لیٹر ارسال کرے گا۔ملزمان کو منتقل کرنے کے حوالے سے حکومت پنجاب کا محکمہ داخلہ بھی سندھ کے محکمہ داخلہ سے رجوع کرے گا ۔اڈیالہ جیل کی انتظامیہ بھی سندھ کے محکمہ داخلہ سے رجوع کر کے ملزمان کو لے جانے کیلئے اپنی ٹیم کراچی بھیجے گی۔صوبائی حکومت کے اعلیٰ سطح کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی احکام کی مکمل تعمیل کی جائے گی اور اس حوالے سے کوئی اثر و رسوخ و دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے ہفتہ کو نمائندہ ” امت “ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالتی فیصلہ با ضابطہ طور پر موصول نہیں ہوا ہے، جب موصول ہوگا تو جو بھی قانونی طریقہ کار ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment