ملعونہ کیخلاف احتجاج دبانے کیلئے حکومت نے جیلیں بھر دیں

راولپنڈی/اسلام آباد/کراچی(نمائندگان امت/ اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک)ملعونہ آسیہ کی رہائی کے خلاف احتجاج دبانے کیلئے حکومت نے جیلیں بھر دیں۔لیاقت باغ میں جلسہ اور فیض آبادتک احتجاجی ریلی روکنے کیلئےقائدین و کارکنوں کے ساتھ سیکڑوں شہری بھی دھر لئے گئے ، جن میں ایک دلہا شامل ہے۔ فاروق کا اتوار کے روز نکاح ہونا تھا لیکن وہ دلہن کے پاس جانے کے بجائے اڈیالہ جیل پہنچ گیا۔راولپنڈی انتظامیہ نے تحریک لبیک کا احتجاج ناکام بنانے کے لیے لیاقت باغ کو بھی سیل کرکے رینجرز تعینات کردی تھی۔ موٹر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کی بطور خاص تلاشی لی گئی۔کریک ڈاؤن کے باوجود ٹی ایل پی کے حامی ٹولیوں کی شکل میں مری روڈ پر نکل آئے ،جس سے پولیس کی دوڑیں لگ گئیں اہلکاروں اور کارکنوں کے درمیان گھنٹوں آنکھ مچولی ہوتی رہی۔جڑواں شہروں کے متعدد علاقوں میں موبائل فون سروس بھی بند رکھی گئی۔ادھر سندھ میں بھی ایم پی او کے تحت 175افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔جن میں سے بیشتر کراچی میں قید ہیں۔ سینٹرل جیل میں گنجائش ختم ہونے کے باعث انتظامیہ مشکل میں پڑ گئی۔تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک پاکستان نے لیاقت باغ میں اتوار 25نومبر کو فیض آباد دھرنے کے دوران جاں بحق کارکنوں کی برسی اور آسیہ کی بریت کے خلاف ناموس رسالت ﷺ جلسے اورلیاقت باغ سے فیض آباد تک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا ، جس پر حکومت نے جمعہ کی شب سے تحریک لبیک کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری، دیگر رہنماؤں ،اشرف آصف جلالی سمیت سیکڑوں کارکنوں اور عہدے داروں کو گرفتار کرلیا۔ پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144بھی نافذ کردی تھی، جس پر عملدرآمد کرانے کے لیے اتوار کوبھی رینجرز اورپولیس کے اہلکارمتحرک رہے۔ جلسہ ناکام بنانے کے لیے لیاقت باغ کوسیل کرکےرینجرزکےحوالےکیاگیا۔راولپنڈی ضلع کی اہم شاہراہوں پر پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے جوان تعینات رہے، جب کہ موٹر سائیکل سواروں اور مشکوک افراد کی سخت چیکنگ کی جاتی رہی۔کریک ڈاون اور گرفتاریوں کی وجہ سےٹی ایل پی کےکارکن لیاقت باغ نہ پہنچ سکے۔ کارکنوں نےٹولیوں کی شکل میں لیاقت باغ پہنچنےکی کوشش کی تاہم پولیس نےکارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کوحراست میں لےلیا۔پولیس اورقانون نافذکرنے والوں نے آریہ محلہ،گوالمنڈی،صدر،سرسید چوک، ائیرپورٹ، صادق آباد ،فیض آبادکےعلاقوں میں گھروں میں آپریشن کرکے 200 سے زائدبےگناہ شہریوں کو بھی گرفتار کرکے حوالات میں بندکردیا۔ تھانہ وارث خان کےعلاقےآریہ محلہ کےایک کونےسےدوسرےکونےتک تما م گھر چیک کئے گئے۔ ایک گھر سےتین افراد گرفتار ہوئے۔تھانہ سٹی پولیس نے گاڑیوں سے اتار کرتین سے چار افراد کوحراست میں لیا۔فیض آباد کے رہائشی ہوٹلوں پر بھی پولیس نے چھاپے مارے اور درجنوں افراد کو گرفتار کر کے تھانہ نیو ٹاون منتقل کیا،جن کیخلاف ہوٹل مالکان نے احتجاج کیا اور کہا کہ گرفتار کئے گئے لوگ ہمارے ملازم ہیں ان کا ٹی ایل پی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ راولپنڈ ی میں تھانہ ائیر پورٹ کے علاقہ اسکیم تھری میں مذہبی جماعت کے کارکن کے شک میں دلہا کوبھی اڈیالہ جیل بھیج دیا ۔ گرفتا رہونیو الے فاروق کی آج شادی تھی۔فاروق کےبھائی کا کہنا ہے کہ فاروق سکیم تھری میں درزی کی دوکان سے فارغ ہو کر گھرجارہا تھا کہ تھانہ ائیر پورٹ پولیس نے دھرلیا ۔ مری اور گردونواح میں تحریک لبیک کے متعدد علماء اکرام اور عہدیدار حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیئے گئے ، جس کی وجہ سے علاقے میں کسی قسم کا احتجاجی مظاہرہ نہیں کیاگیا۔ متعدد عہدیدارگرفتاریوں کے خوف سے زیر زمین چلے گئے ہیں۔تربیلا غازی پولیس نے مولانا قاری محمدافضل عادل،صاحبزادہ قاری محمدسعید،مو لانااخترزمان چشتی،قاری خیبرزمان،قاری باسط خان،محمدرفیع،محمد لطیف ،محمدشبیر،محمداسد،محمدافسرکو3ایم پی اوکےتحت گرفتارکرکے ہر ی پور جیل منتقل کر دیا ہے۔پنجاب کے دیگر شہروں سے موصول اطلاعات کے مطابق پولیس حکام نے بغیر تصدیق کے سیکڑوں عام لوگوں کو گرفتار کرلیاہے،اس حوالےسےمعلوم ہوا ہےکہ بعض اضلاع میں ڈی پی اوزنےایس ایچ اوزاورسپیشل برانچ کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ ہر اس شخص کو گرفتار کر لیں جو حلیے سے مولوی خادم رضوی کے مسلک کا نظر آتا ہو، علاوہ ازیں یہ ہدایت بھی دی گئی کہ جہاں جہاں تحریک لبیک کے امیدواران الیکشن میں کھڑے ہوئے تھے اور انہیں جتنے ووٹ ملے تھے اتنی تعداد میں لوگوں کو ان علاقوں سے گرفتار کیا جائے،ضلع جھنگ اور چنیوٹ میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ گرفتار کئے گئے جن کا تحریک لبیک سےکوئی تنظیمی تعلق نہیں۔ چنیوٹ میں ایسے لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا جن کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ داڑھی والے تھے اوروہ پگڑیاں یا ٹوپیاں پہنے ہوئے تھے،یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایک ضلع کے گرفتار لوگوں کو دوسرے اضلاع میں مختلف تھانوں میں بند کیا گیا ہے۔ملک بھر میں ٹی ایل پی رہنماؤں، کارکنان وغیرہ کیخلاف جاری کریک ڈاؤن کے سلسلے میں حکومت سندھ نے بھی تقریباً 175 افراد کو ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کا آرڈر جاری کیا ہے ، جن میں بعض دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنان وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل برانچ پولیس نے صوبائی محکمہ داخلہ کو ایک فہرست ارسال کرکے ان افراد کو 30 دن کیلئے ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ مذکورہ آرڈر جاری کرنے کے سلسلے میں ہفتے کی رات سے اتوار کی صبح تک صوبائی محکمہ داخلہ کا متعلقہ سیکشن کھلا رہا ۔جن افراد کو ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ان میں بیشتر گرفتار ہوچکے ہیں۔ اکثریت کراچی سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔ اس حوالے سےجیل انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے ایک ساتھ بڑی تعداد میں قیدی سینٹرل جیل وغیرہ آنے سے جیل انتظامیہ کو بعض امور میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کیونکہ سینٹرل جیل کراچی میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔ اس صورتحال میں مذکورہ قیدیوں کو بھی مختلف انتظامات کرکے جیل میں رکھا گیا ہے اور اس حوالے سے اضافی انتظامات کئے گئے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment