لاہور ( نجم الحسن عارف) بھارت نے کرتا رپور بارڈر کھلنے سے متعلق ا یسے ٹی او آرز کی تیاری اشارہ دیا ہے، جس سے وہ مستقبل میں قادیانیوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرے گا ۔ قادیانیوں کی سرپرست عالمی طاقتیں بھی اس حوالے سے مستقبل میں سرگرم ہوسکتی ہیں ۔ کرتارپور بارڈر جہاں بھارت کی ایک اہم اقلیت سکھوں کے لئے استعمال میں آئے گا وہیں پاکستان پر دباؤ بڑھا یا جاسکتا ہے کہ وہ بھی اپنی اقلیت یعنی قادیانیوں کے لئے بھی یکساں طورپر بارڈر کھولے ۔ ”امت“ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کا دفتر خارجہ اور پارلیمنٹ ابھی تک کرتارپور بارڈرکھلنے سے متعلقہ امکانی ٹی او آرز کی تیاری سے الگ نظر آرہے ہیں جبکہ بھارت ایسے اشارے دے رہا ہے کہ وہ صرف پاسپورٹ کی بنیاد پر متعلقہ شہریوں کو دوسرے ملک میں اپنے مقدس مقامات تک جانے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کرنا چاہتا ہے ۔ بھارت اسی تجویز کی بنیاد پر پیدا ہونیوالی سہولت کو قادیانیوں کے بھی استعمال کرنے کی کوشش کریگا، جن کا مذہبی مرکز قادیان کرتارپور بارڈ ر سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے ، خیال رہے کہ گورداسپورکے قصبہ قادیان کے اثرات کی وجہ سے ہی پاکستان بننے سے پہلے سے لے کر اب تک سرحد کے اس پار پاکستان کے علاقے سیالکوٹ اور نارووال میں قادیانی بڑی تعداد میں ہیں، ا س حوالے سے سابق وزیر قانون زاہد حامد، خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال کے ضلع ناروووال کے حلقے میں قادیانی معقول تعدادمیں موجود ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بھارت ایک عرصے سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ وہ قادیان کیلئے خصوصی راہداری پر پاکستان کو قائل کرے۔ مشرف دور میں پاکستان نے جب عالمی طاقتوں کے زیر اثر تحریک حریت کشمیر کو غیر متعلق کرنے کے لئے کشمیر پر راہدرریوں کی بات کی تھی تو بھارت نے فوراً قادیانیوں کے لئے سہولت کا مطالبہ کردیا تھا ۔دوسال پہلے نواز دور میں بھی بھارت نے ایسی کوشش کی تھی ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے سکھوں کو سہولت کے لئے کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیش کش کی تھی، تاہم بھارت اب اس کو قادیانیوں کے لئے بروئے کار لانے کے لئے سرگرم ہوچکا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ایسے ٹی اوآرز پر پاکستان کو قائل کرے جو فوری طورپر نہیں تو کم ازکم آنے والے برسوں میں قادیان تک پاکستان میں بسنے والے قادیانیوں کے لئے آسان تر رسائی کا ذریعہ ضرور بن سکے ۔ بھارتی سرکار کا یہ موقف سامنے آسکتا ہے کہ سکھ بھارت میں دوسری بڑی اقلیت ہیں تو قادیانی بھی مسیحیوں کے بعد پاکستان میں دوسری بڑی اقلیت ہیں اس لئے ان کے مذہبی مقامات کے حوالے سے انہیں بھی سہولت ملنی چاہیے ۔ ذرائع کے مطابق بھارت کو پاکستان کی پارلیمنٹ سے یہ قطعاً خطرہ نہیں کہ وہ اس کے ٹی اوآرز کی مخالفت کرے گی ، کیونکہ پی ٹی آئی کے علاوہ مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی بھی اس کی مخالفت میں نہیں جائیں گی ،البتہ پارلیمنٹ میں موجود قلیل مذہبی عناصر شور کرسکتے ہیں ۔ ان ذرائع کے مطابق حکومت چونکہ اس معاملے میں غیر معمولی عجلت میں مبتلا ہے اس لئے وہ بھی پارلیمنٹ سے ان ٹی او آرز کو دور رکھنے کی کوشش کرسکتی ہے، تاہم اس حوالےسے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرتا پور بارڈر صرف سکھوں کے لئے کھولا جارہا ہے تاکہ وہ اپنی مذہبی رسومات ادا کرسکیں ،یہ راہداری صرف اس مقصد کے لئے استعمال ہوگی ، دونوں ملکوں کے درمیان معمول کی آمدورفت اس راستے سے نہیں ہوسکے گی ۔