کراچی ( نمائندہ خصوصی ) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود گوالیار سوسائٹی اسکیم 33 میں غیر قانونی تعمیرا ت جاری ہیں ۔ متحدہ لندن کے حامی بلڈرسوسائٹی میں کھلے عام غیر قانونی تعمیرات کرا رہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گوالیار سوسائٹی کے مرکزی دروازے کے ساتھ رہائشی پلاٹوں پر 30 سے زائد غیر قانونی دکانیں قائم ہیں ،جوبلڈر مافیا نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی گلشن اقبال ٹاؤن کے بعض افسران کو بھاری رشوت ادا کر کے تعمیر کی ہیں۔ غیر قانونی دکانیں قائم کرنے والوں کو سوسائٹی کے بعض ذمہ داران کی بھی ٓاشیر باد حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوسائٹی کے ذمہ داران نے اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ مکینوں نے اس حوالے سے سوسائٹی آفس اور ایس بی سی اے کو متعدد شکایات کی ہیں ۔ ’’امت ‘‘کو معلوم ہوا ہے کہ رہائشی پلاٹوں پر دکانیں تعمیر کرنے کے لئے پلاٹ مالکان ایس بی سی اے کے انسپکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے معاملات طے کرتے ہیں ،جس کے بعد تعمیرات کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری ہے ،لیکن ایس بی سی اے گوالیار سوسائٹی میں قائم غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ،جس کے باعث غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ سوسائٹی کی کمرشل پٹی پر بھی نقشوں کے خلاف درجنوں غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں ،جن کو تاحال کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گوالیار سوسائٹی کے پلاٹ نمبر CM-48 اور CM-49 پر بھی نقشے کے خلاف تعمیرات ہو رہی ہیں ،جن کو ایس بی سی اے کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی سرپرستی حاصل ہے۔