ممبئی حملے – پاکستان سے مبینہ ذمہ داروں پر پابندی کی امریکی فرمائش

نئی دہلی/واشنگٹن( امت نیوز)ممبئی حملوں کی پہلی دہائی مکمل ہونے پر امریکہ نے پاکستان سے مبینہ ذمہ داروں کیخلاف پابندیوں کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بار پھر 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر دیا ہے ۔دہشت گردوں کے حملوں کے 10برس پورے ہونے پر پیر کو ممبئی بھر میں کئی مقامات پر تعزیتی تقاریب ہوئیں ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے تمام ممالک بشمول پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے مبینہ ذمہ داروں اور لشکر طیبہ و اس سے متعلقہ تنظیموں کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں لگائیں ۔اپنے ایک بیان میں پومپیو نے کہا کہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو 10برس بعد بھی سزا نہ ملنا مرنے والوں کے ورثا کی توہین ہے ۔ 26نومبر2008کو ممبئی حملوں میں 166افراد اور 10حملہ آور مارے گئے تھے ۔ امریکی دفتر خارجہ نےحملے میں اپنے6شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی ۔امریکہ نے جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کےبارے میں اطلاع دینے پر ایک کروڑ ڈالر جبکہ تنظیم کے ایک اور رہنما حافظ عبدالرحمن مکی کی گرفتاری کیلئے اطلاعات کی فراہمی و نشاندہی پر 20لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا ۔پیر کو بھارت نواز ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بار پھر ممبئی حملوں میں لشکر طیبہ کے باقی افراد کی گرفتاری میں مدد پر ایک بار پھر 50لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کر دیا ہے ۔پاکستان کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کا ممبئی حملوں کا کردار ابہام کا شکار ہے۔ممبئی حملوں کے 10 برس پورے ہونے پرپیر کو شہر میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کئی مقامات پر تعزیتی تقاریب ہوئیں ۔ان مواقع پر مرنے والوں کی یاد میں پھول رکھے گئے ۔سب سے بڑی تقریب چھترا پتی شیواجی ٹرمینس ریلوے اسٹیشن پر ہوئی جہاں سے اجمل قصاب نامی دہشت گرد کو زندہ گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں اسے پھانسی دیدی گئی تھی ۔ حملوں کا نشانہ بننے والے تاج محل پیلس ہوٹل ،ٹاور ہوٹل اوبرائے اور ٹرائیڈنٹ ہوٹلزمیں بھی الگ الگ تقاریب کا انعقاد ہوا۔ ان ہوٹلوں میں60افراد مارے گئے تھے ۔یہودی ثقافتی مرکز نریمان ہاؤس میں ایک ربی سمیت 6افراد مارے گئے تھے ۔یہودی مرکز میں نئی یاد گار بنائی گئی ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ممبئی حملوں کی یاد کو بھی بھیانک قرار دیتے ہوئے مقابلہ کرنے پر پولیس اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو سراہا۔

Comments (0)
Add Comment