کابل (مانیٹرنگ ڈیسک/ ایجنسیاں) افغانستان کے صوبہ روزگان میں امریکی بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت 20 شہری شہید ہوگئے۔ ضلع دھراود میں امریکی اور افغان فوج نے رات کے وقت گھروں پر چھاپے مارے اور بے گناہوں کو نشانہ بنایا۔ وحشیانہ کارروائی پر علاقے میں اشتعال پایاجاتا ہے۔ دوسری جانب طالبان نے صوبہ فراہ میں قافلے پر حملہ کر کے ضلعی پولیس چیف سمیت 25 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔ کارروائی میں رکن صوبائی کونسل اور ڈپٹی صوبائی پولیس چیف شدید زخمی ہوگئے۔ طالبان نے فراہ میں ایئر بیس میں امریکیوں کی رہائشگاہوں پر راکٹ داغنے کا دعویٰ بھی کیا ہے، جبکہ قندھار، غزنی، بغلان، میدان میں سرکاری فورسز پر حملے کئے گئے۔ امریکی امدادی ادارے کے مطابق گزشتہ 3 برس میں افغانستان میں حملوں میں 30 ہزار سے زائد پولیس اور سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پیر کی رات 10 بجے کے قریب افغان صوبہ روزگان کے ضلع دھراود کے مربوطہ علاقے میں امریکی اور افغان فوجیوں نے گھروں پر چھاپے مارے، اس دوران امریکی بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت 20 بیگناہ شہری شہید ہوئے۔ وحشیانہ کارروائی پر علاقے میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دریں اثنا صوبہ فراہ میں طالبان نے پولیس کے قافلے پر حملہ کر کے ضلعی پولیس سربراہ سمیت 25 اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ضلع لشوا جوین کے پولیس افسران اور اہلکار اپنے نئے چیف کی آمد پر منعقدہ تعارفی تقریب میں شرکت کے لیے قافلے کی صورت میں پہنچے تھے کہ طالبان نے حملہ کردیا۔ حملے میں نئے ضلعی پولیس چیف سمیت 25 اہلکار ہلاک ہوگئے، جب کہ صوبائی کونسل کے ایک رکن، 4 پولیس اہلکار اور ڈپٹی صوبائی پولیس چیف شدید زخمی ہو گئے۔ ہلاک اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ طالبان حملہ آور گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے اور کارروائی کے بعد با آسانی نکل گئے۔ افغان فوج نے علاقے کا محاصرہ کرکے آپریشن شروع کردیا۔ طالبان ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فراہ میں پیر کے روز پولیس قافلے پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، جو ایک گھنٹے تک جاری رہا، حملے میں 4 گاڑیاں تباہ، ضلع جوین کے پولیس چیف کمانڈر اقبال، کمانڈر عبدالباقی، افسر محمد دین، کمانڈر شہباز اور افسر زیارمل سمیت 25 اہلکار موقع پر ہلاک ہوئے۔ طالبان نے دعویٰ کیا کہ فراہ شہر میں ایئر بیس میں امریکیوں کی رہائشگاہ پر میزائل داغے گئے، جو اہداف پر گرے اور جانی نقصان ہوا۔ صوبہ قندہار ضلع شاولیکوٹ میں فوجی قافلے پر ہلکے وبھاری ہتھیار سے حملہ کیا گیا۔ غزنی، بغلان اور میدان صوبوں میں بھی سرکاری فورسز کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ جوزجان اور پکتیا صوبوں میں سیکورٹی اہلکار طالبان سے آملے۔ علاوہ ازیں جنگ زدہ علاقوں میں امدادی کام کرنے والے امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ 2015 سے رواں برس کے آغاز تک افغانستان میں حملوں میں 30 ہزار سے زائد پولیس اور سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
٭٭٭٭٭