سعد رفیق کیخلاف نیب مقدمات میں قیصر امین بٹ سرکاری گواہ بن گئے

لاہور(خبر ایجنسیاں) سابق رکن اسمبلی قیصر امین بٹ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل اور پیراگون کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے، نیب نے مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند کروا دیا۔چیئرمین نیب نے پیراگون سٹی کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست منظور کی تھی جس کے بعد انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کروادیا۔قیصر امین بٹ نے بیان حلفی میں کہا کہ 1998 میں پراپرٹی کا کاروبار شروع کیا، 2002 میں سعد رفیق نے ندیم ضیا ء نامی شخص سے رابطہ کرایا اور 2006 میں میرا 50 فیصد حصہ داری پر کاروبار شروع ہوگیا۔ لیکن بعد ازاں ندیم ضیاء 92 فیصد پر کاروبار میں شیئر ہولڈر ہوگیا، میں نے شکوہ بھی کیا کہ میں 50 فیصد کا حصہ دار ہوں لیکن میری بات کو اہمیت نہ دی گئی اور ناانصافی کی گئی۔ عدالت نے قیصر امین بٹ کا بیان ریکارڈ کرلیا۔ضلع کچہری لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ڈائریکٹر ہاؤسنگ سکیم قیصر امین بٹ پر دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرنے سے قبل نیب کی استدعا پر وکلاء کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا ۔نیب نے قیصر امین بٹ کو بیان ریکارڈ کروانے کے لئے گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔قبل ازیں عدالت نے قیصرامین کی وعدہ معاف گواہ بننے سے متعلق استدعا کو منظور کیا۔بیان قلمبند کرواتے ہوئے قیصر امین بٹ نے کہا کہ اس نے 1998 پراپرٹی کا کام شروع کیا۔ 2002 میں خواجہ سعد رفیق نے اس کی ندیم ضیاء نامی شخص سے ملاقات کروائی اور ندیم ضیاء کو بتایا کہ یہ آپ کے ساتھ کام کریں گے۔ جس پر قیصر امین بٹ نے ندیم ضیاء کے ساتھ 50 فی صد شیئر کی بنیاد پر کام شروع کر دیا۔ اپنے بیان میں قیصر امین بٹ کا کہنا تھا کہ ندیم ضیاء کون ہے انہیں نہیں معلوم ان کا ندیم ضیاء اور ان کی کمپنیوں سے کوئی تعلق نہیں۔قیصر امین بٹ نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 2006ء میں میرا 50 فیصد پر کاروبار شروع ہو گیا تھا جبکہ بعد ازاں ندیم ضیا 92 فیصد کاروبار کا شیئر ہولڈ ہو گیا۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سعد رفیق اور انکے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت نے چیئرمین نیب کو ہدایت کی ہے کہ خواجہ برادران کی تفتیش سے متعلق درخواست پر جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ برادران کی درخواستوں پر سماعت کی۔ خواجہ برادران کے وکیل عابد ساقی نے نشاندہی کی کہ خواجہ برادران کے خلاف ڈی جی نیب ٹاک شو میں ایسی باتیں کر رہے ہیں جیسے وہ تفتیشی افسر نہیں بلکہ موچی دروازے میں خطاب کر رہے ہیں۔عدالتی استفسار پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش تبدیل کرنے سے متعلق درخواست چیئرمین نیب کے پاس ہے جس پر وہ تین دن میں فیصلہ کر دیں گے۔خواجہ برداران کی درخواست پر نیب نے بتایا کہ جب انہیں گرفتار کیا جائے گا، اس وقت گرفتاری کی وجوہات بتا دی جائیں گی۔عدالت نے گرفتاری کی وجوہات پوچھیں تو نیب کے وکیل نے بتایا کہ وجوہات نیب کے پاس اس وقت موجود نہیں ہیں جس پر دو رکنی بنچ نے برہمی کا اظہار کیا۔سماعت کے بعد خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے خلاف جو ہتھکنڈے آزمائے جا رہے وہ نئے نہیں ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے الزام لگایا کہ عمران خان نے نفرت کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے سو روز میں قوم پر قرضوں کا بوجھ ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے آمرانہ ہتھکنڈوں کاسامناکریں گے۔ مجھ پر اور میرے بھائی پر جو الزام لگا رہے ہیں ، ایک مہینہ ہو گیا ہے اور ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔

Comments (0)
Add Comment