کراچی (نمائندہ خصوصی ) کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 میں مسمار کی گئیں غیر قانونی تعمیرات دوبارہ قائم ہوگئیں۔ متحدہ لندن کی حامی بلڈر مافیا کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے ۔بلڈر مافیا ایس بی سی اے قوانین کا کھلے عام تمسخر اڑانے لگی ہے ۔ ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے ماتحت افسران کے خلاف کارروائی سے گریز کیاجارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کنیز فاطمہ کوآپریٹوہاؤسنگ اسکیم 33 میں متحدہ لندن کی حامی بلڈر مافیا کی جانب سے کھلے عام غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ ذریعے کا کہناہے کہ بلڈرز مافیا نے رہائشی پلاٹوں پر فلیٹ طرز کی تعمیرات کی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کنیز فاطمہ سوسائٹی ایس بی سی اے نے گلشن ٹاؤن Iمیں آتی ہے جہاں پر ڈائریکٹر کا چارج گزشتہ روز وقار میمن کو دیا گیا ہے ۔ اہم ذریعے کا کہناہے کہ کنیز فاطمہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں بلڈر مافیا ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹروں سے معاملات طے کرکے غیر قانونی تعمیرات کی ہے ۔ سوسائٹی میں بعض غیر قانونی تعمیرات کو ایس بی سی اے نے مسمار بھی کیا تھا ، تاہم دوبارہ سے تعمیر ہوگئی ہیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ سوسائٹی میں بلڈر مافیا تین اور چار منزلہ فلیٹ تعمیر کررہی ہے ، جن میں ایس بی سی اے کے قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی متعدد علاقہ مکینوں نے شکایات کی ہیں لیکن غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی ایکشن نہین لیاجارہا ہے ۔ بلڈر مافیا ایک درجن سے زائد غیر قانونی فلیٹ تیار کرلئے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ ان میں ڈمی مالکان بٹھانے کا مشورہ ایس بی سی اے کے افسران نے بلڈرز کو دیا ہے ۔ اہم ذرائع کا کہناہے کہ اسکیم 33میں غیر قانونی تعمیرات میں ایک جانب ایس بی سی اے گلشن ٹاؤن کے افسران بھاری رقوم وصول کررہے ہیں تو دوسری جانب متحدہ لندن کو بھی بھتہ بھجوایا جارہا ہے ۔ کنیز فاطمہ سوسائٹی میں کام کرنے والا ایک بلڈر بلڈروں سے بھتہ لے کر لندن بھجواتا ہے ۔ مذکورہ بلڈر ملک کو آپریٹو سوسائٹی اور گوالیار ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی غیر قانونی تعمیرا ت کا بادشاہی ہے اس کے اسکیم 33کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے قریبی مراسم ہیں ذریعے کہنا ہے کہ کنیز فاطمہ سوسائٹی کا ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے خصوصی انسپکشن ٹیم سے سروے کرائیں تو اہم انکشافات ہوسکتے ہیں ۔