تیجوانا (مانیٹرنگ ڈیسک) میکسکو کی سرحد پر موجود باڑ کو پھلانگنے کی کوشش کرانے والے ہزاروں مہاجرین پر امریکی اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ سان ڈیاگو کیلیفورنیا میں قائم امریکا کے کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سان سدرو بارڈر پوسٹ، جو امریکا اور میکسکو کے درمیان سب سے مصروف سرحد ہے، کو مذکورہ واقعے کے بعد ٹریفک اور پیدل چلنے والے والوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ خیال رہےکہ میکسکو کی جانب سے ہزاروں مہاجرین کا قافلہ ’کاروان ‘ کے نام سے گزشتہ کئی دنوں سے امریکا میں داخل ہونے کے لیے سرحد کی جانب مارچ کررہا ہے۔ اس میں خواتین اور بچوں سمیت 5ہزار افراد شامل ہیں جو اکیلے سفر میں درپیش خطروں کے باعث ایک مارچ کی صورت میں سفر کررہے ہیں اور اس میں مزید 2چھوٹے کارواں بھی شامل ہوگئے۔اس کاروان کا آغاز 12اکتوبر کو میکسکو کے شہر ہونڈوراس سے ہوا تھا جس کے 3ہفتے بعد یہ پیدل مارچ کرتے ہوئے میکسکو کے دارالحکومت پہنچے تھے۔ جبکہ کاروان کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے خوراک اور دیگر امدادی اشیا فراہم کی جارہی ہے۔ کاروان کے امریکی سرحد کی جانب سفر کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرحد پر تعینات فوجوں میں کئی ہزار اہلکاروں کا اضافہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں جس پر کاروان میں شامل افراد نے ان کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو وہ میکسکو کے ساتھ اپنی پوری سرحد بند کردیں گے۔سیکڑوں مہاجرین نے امریکا اور میکسکو پر لگی رکاوٹوں کے پہلے حصے کو عبور کرلیا تھا اور وہ دوسری رکاوٹ کی جانب بڑھ رہے تھے جب امریکی سرحدی محافظین نے ان پر آنسو گیس کے شیلز اور ربر کی گولیاں برسائیں۔امریکی حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز سرحد عبور کرتے ہوئے 42افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ درجنوں افراد کو واپس جانے پر مجبور کردیا گیا۔