کھوڑی گارڈن میں129لیز دکانیں مسمار-غیر قانونی دفتر بدستور قائم

کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف)بلدیہ عظمیٰ نے کھوڑی گارڈن میں 129 دکانوں سے 34 لاکھ 83 ہزار روپے بٹورنے کے بعد تجاوزات کے نام پر دکانوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔مذکورہ دکانیں 1975سے قائم تھیں۔ایک دن قبل متاثرہ دکانداروں کو بتایا گیا تھا کہ آپریشن صرف پتھاروں کیخلاف ہوگا، تاہم پتھارے داروں اور دیگر قبضہ مافیا کو پہلے ہی آگاہ کرکے آپریشن کا رخ قانونی دکانوں کی طرف موڑ دیا گیا۔ چند ماہ قبل کے ایم سی کے بیٹرز نے متاثرہ دکانداروں سے 6لاکھ 45ہزار روپے بھتہ وصول کیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ کھوڑی گاڑدن میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ایک دفتر بھی موجود ہے جو بلدیہ عظمی کے افسران نے غیر قانونی طورپر بنا رکھا ہے تاہم اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی۔بدھ کو انسداد تجاوزات عملہ کھوڑی گارڈن میں ہیوی مشینری کے ساتھ آپریشن کے لیے پہنچا، تو 500سے زائد دکانداروں نے احتجاج شروع کردیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ معمول کے برخلاف آج مارکیٹ میں کوئی بھی ٹھیلے اور پتھارے والا موجود نہیں، لہذا آپریشن نہ کیا جائے۔عملے نے دکانداروں کو یقین دہانی کروائی کہ آپریشن قبضہ مافیا کے خلاف کیا جائے گا۔بعد ازاں عملے نے کھوڑی گارڈن کے اطراف کارروائی کرکے 129دکانوں کو مسمار کردیا۔مذکورہ دکانیں خود بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت چلتی تھی۔معلوم ہوا ہے کہ 1975میں سابقہ وزیر بلدیات قاسم پٹیل نے ان دکانوں کو لیز جاری کی تھی۔مذکورہ دکاندار کے ایم سی کو صرف ماہانہ سروس چارجز کی مد میں پیسے ادا کرتے تھے۔نومبر 2017 میں ختم ہونے پر بلدیہ عظمیٰ نے نئی لیز جاری کی تھی۔تاجروں کے مطابق کے ایم سی نے 27ہزار روپے لینے کے بعد دکان کو لیز جاری کی۔لیز 10برس یعنی 2027تک تھی۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق کچھ ماہ پہلے عدالت نے شہر کو تجاوزات سے پاک کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم کے ایم سی کے بیٹرز نے کھوڑی گارڈن کی 129دکانوں سے 5،5ہزار روپے بٹورے۔ذرائع نے بتایا کہ رشوت نہ دینے والے دکانداروں کو کارروائی کا انتباہ دیا گیا تھا۔مشاہدے میں آیا کہ کے ایم سی نے کچھ دکانوں کو چھوڑ دیا ہے، جس پر آواز اٹھانے والے تاجروں کو سیکورٹی اہلکاروں کی مدد سے خاموش کروادیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ مسمار کی گئی دکانوں کے سامنے ہی کے ایم سی کا غیر قانونی دفتر قائم ہے، جو عملے نے نشاندہی کے باوجود مسمار نہیں کیا۔مارکیٹ کے ذمہ دار محمد سلمان سلیم نے امت کو بتایا کہ ہمیں ایک روز پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ آپریشن صرف پتھارےدار اور دیگر قبضہ مافیا کے خلاف کیا جائے گا۔عملے کے اعلان پر دکانداروں نے باہر رکھا سامان اندر کرلیا تھا۔ کھوڑی گارڈن کے اطراف کوئی بھی غیر قانونی دکان نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1975کی لیز تمام دکانوں کے پاس ہے۔تمام دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود کے ایم سی نے کارروائی کی۔ 129دکانوں میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان تھا، جو اب برباد ہوچکا ہے۔ امت کو آل کراچی تاجر اتحاد کے رہنما اور اولڈ سٹی ایریا تاجر اتحاد کے چیئرمین احمد شمسی نے بتایا کہ آپریشن کے بعد تمام پتھارے دار واپس آگئے۔تجاوزات والے مقامات پر عملے نے کوئی آپریشن نہیں کیا۔دریں اثناء آپریشن کے نگراں ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ نے کھوڑی گارڈن میں 139دکانیں کرایہ پر دی تھیں۔ دکانداروں نے علاقے کی فٹ پاتھوں اور گلیوں میں قبضہ کرکے ان کو تقریباً5ہزار سے زیادہ کردیا، جو تمام تجاوزات ہیں۔سینئر ڈائریکٹر لینڈ اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے بتایا کہ ضلع وسطی میں فیڈرل بی ایریا کے علاقے میں واقع شعیب میرج لان کو مسمار کردیا گیا، جبکہ ضلع کورنگی میں ڈھائی نمبر بلال چورنگی سے کوسٹ گارڈ چورنگی9000روڈ پر آپریشن کیا جارہا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment