راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدائی 100 روز پورے ہو نے پر اخبارات میں شائع ہونے والاایک اشتہار سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔اشتہار میں 100کے ہندسے کے نیچے ’ہم مصروف تھے‘ لکھا ہے اور اس کے نیچے بائیں کونے پر’نئے پاکستان کے لیے ورق الٹیے‘ کے الفاظ درج ہیں۔ورق الٹنے پر قاری کے سامنے حکومت کی جانب سے اپنے ابتدائی100روز کی کارکردگی مختلف اخباری تراشوں کی شکل میں پیش کی گئی جس میں حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلانات، وعدے اورنئے منصوبوں کی خبریں شامل ہیں۔جمعرات کو شائع ہونے والے اس اشتہار نے جلد ہی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کر لی اور ’ہم مصروف تھے‘ کے الفاظ ٹرینڈ کرنے لگے، اس کے علاوہ ’تبدیلی کے 100 دن‘ بھی پاکستان میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔’ہم مصروف تھے‘ میں بیشتر صارفین نے طنز و مزاح کی شکل میں پیغامات شیئر کیے۔آصف خورشید رانانے کہا کیا تبدیلی اسی کا نام ہے؟؟ تحریک انصاف بھی آخر اسی راہ پر چل پڑی جس پر دوسری جماعتیں تھیں ۔کروڑوں روپے کے اشتہارات اس بات کا ثبوت ہے کہ ناکام کارکردگی کو رنگین اشتہارات میں چھپانےکی کوشش ہو رہی ہے،افسوس فواد چوہدری صاحب آپ بھی سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چل کر عوام کا پیسہ اڑانے لگے۔علی فرحان نے لکھا کہ عمران خان کی انتظامیہ کی بہترین بات یہ ہے کہ وہ 100 دنوں میں یہی کر سکتے تھے ‘مصروف رہیں،بہترین کوشش کریں، حل تلاش کریں۔میاں طیب احسان نے حالیہ اشتہار اور ن لیگ کی گزشتہ حکومت کا ایک اشتہار شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘سر، اس طرح کے اشتہار کی کیا ضرورت تھی؟؟ پچھلے پانچ سال ن لیگ حکومت کو کوستے رہے آج وہی کام ہم کر رہے ہیں۔کیا فرق رہ گیا؟عبدالرحمان خان نے کہا کہ ‘عزت مآب جناب عمران خان صاحب حکومت کی کارکردگی اخبارات میں چھپنے کے بجائے زمین پر نظر آنی چاہیے۔ایک صارف علی کے خیال میں حکومت ’بھینسیں بیچنے میں مصروف تھی۔‘ایک صارف سرمد کیانی نے لکھا کہ ‘غلط بلکل غلط!! نہ ہم پٹواری ہیں اور نہ ہم جیالے یہ کام ن لیگی حکومت کرتی تھی عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ کھلے عام اشتہاروں میں اُڑایا جاتا تھا بہت افسوس ہوا یہ اشتہارات اخباروں میں دیکھ کر حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی خودحفاظت کریں گے۔عاقل حمید نے لکھا کہ ’کارکردگی کا معیار اخباری تراشے- کیا ہی اچھا ہوتا کہ بیان مکمل دیا جاتا ’ہم مصروف تھے – یوٹرن لینے میں۔‘‘