اسلام آباد(رپورٹ: اختر صدیقی)سینئر قانون دانوں نے مقدمات جلد نمٹانے اور دیگر معاملات پر قانون سازی کا حکومتی فیصلہ مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب عوام کو باتیں نہیں عمل چاہیے اس لیے حکومت جو کہہ رہی ہے وہ کر کے بھی دکھائے۔ڈیڑھ سال میں مقدمات کا فیصلہ ،اوورسیز پاکستانیوں کی ملک میں موجود جائیداد کا تحفظ ،بیواؤں اور خواتین کو وراثت میں حق ملنے اور مقدمات کے فیصلے ترجیحی بنیادوں پر کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔ان خیالات کا اظہار بیرسٹرکمال احمد،زیڈ اے بھٹہ ایڈووکیٹ ،سلمان احمد ایڈووکیٹ اور شہزاد علی خان ایڈووکیٹ نے ’’ امت‘‘ سے گفتگو کے دوران کیا ۔ بیرسٹرکمال احمد نے کہا کہ پاکستان کاسب سے بڑامسئلہ بدعنوانی ہے اس کی روک تھام کے لیے جو بھی حکومت اقدامات کرے گی اس کوسراہاجائے گا۔سرکاری اداروں میں بدعنوانی سے پردہ اٹھانے والوں کو تحفظ کے ساتھ ساتھ 20 فیصد کا فائدہ دینے سے کرپٹ عناصر کوسامنے لانے میں بہت زیادہ مدد مل سکے گی تاہم کسی بے گناہ کوپھنسانے والوں کو بھی آڑے ہاتھو ں لیا جانا چاہے یہ نہ ہو کہ پیسہ کمانے کے لیے لوگ خواہ مخواہ میں دوسرے لوگوں کو کرپٹ ثابت پر لگ جائیں اس بارے خصوصی طور پر چھان بین کرنا ہوگی ۔زیڈ اے بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ عام لوگوں کامسئلہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات ہیں جن کو کئی کئی نسلیں بھگتتی ہیں اور فیصلے نہیں ہو پاتے ہیں اس لیے یہ قانون سازی تو عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوگی ۔حالت یہ ہے کہ ملک بھرمیں اس وقت صرف خواتین کی وراثت اور زمینوں جائیدادوں کے مقدمات کی تعداد باقی مقدمات کی تعداد کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور یہ 52فیصدتک ہے دیگر مقدمات کی تعداداس سے کم ہے فوجداری مقدمات کے فیصلے کسی نہ کسی طرح سے ہو جاتے ہیں اس لیے زیادہ تر وکلا ہی پریکٹس بھی ان ہی مقدمات کے گرد گھومتی ہے تاکہ وہ جلد فیصلے کراکرسرخروہوسکیں مگر جہان تک سول مقدمات ہیں زمینوں جائیدادوں وراثت کے معاملات ہیں یہ عوام کے لیے بہت زیادہ دردسرہی نہیں وکلا اور عدلیہ کے بھی مشکلات کا باعث بنتے ہیں اس لیے سول مقدمات میں پیش ہونے والے وکلا کو عام لوگوں کی جانب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننا پڑتا ہے چونکہ مقدمات کے فیصلے جلد ہو نہیں پاتے اس لیے معاملات سالوں چلتے رہتے ہیں اور عوام ان کو بھگتتے رہتے ہیں ۔اب حکومت کواس ضمن میں قانون سازی سے کافی فرق پڑے گا۔سلمان احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ عوام کو اب باتیں نہیں عمل چاہیے اس لیے حکومت جو کہہ رہی ہے وہ کر کے بھی دکھائے۔ڈیڑھ سال میں مقدمات کا فیصلہ ،اوورسیزکی پاکستان میں موجود جائیداد کا تحفظ ،بیوہ اور خواتین کو وراثت میں حق اور مقدمات کے فیصلے ترجیحی بنیادوں پر کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔پہلے حکومتوں نے بھی عام لوگوں کے مقدمات میں پیشی کے لیے وکلا کی خدمات دینے کے پروگرام رکھے اور کروڑوں روپے بھی خرچ کیے گئے مگر وہ پیسہ عام لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے استعمال نہیں کیا گیا بلکہ اس میں بھی شاید چند فیصد رقم ہی استعمال ہوئی ہو باقی ڈکار لی گئی اب یہ حکومت بھی یہی کچھ کرنے جا رہی ہے اس لیے حکومت کو بہت زیادہ چیک اینڈبیلنس رکھنا ہوگا تاکہ مستحقین تک یہ رقم پہنچ بھی سکے اور عام لوگوں کواس کا فائدہ ہوسکے ۔ شہزاد علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت کا پروگرام اور پالیساں تو اچھی ہیں مگراس پر عمل درآمد ہی سب سے اہم ہے اس لیے شاید عمران خان نے بھی مشکل محسوس کیا اور آخر میں کہ گئے ہیں کہ ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ۔