اسلام آباد (نمائندہ امت )احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نیب کے پراسکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان نے جلا وطنی کے صرف 5ماہ بعد سعودی عرب میں کاروبار کیسے قائم کرلیا؟ اس حوالے سے ملزمان نے کوئی ثبوت نہیں دیئے۔ملزمان 1970کی دہائی کی سرمایہ کاری تو بتاتے ہیں مگر 2001 میں العزیزیہ اسٹیل مل کے لئے رقم کہاں سے لائے کچھ نہیں بتایا۔ ملزمان نے عدالتوں اور تحقیقاتی ٹیم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ جان بوجھ کر مقدمات کو کچھ اور ہی رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی۔ شریف خاندان کی جانب سے صرف 1980میں 12ملین درہم کی سرمایہ کاری کا معاہدہ اور قطری خطوط اپنے حق میں پیش کئے گئے۔ یو اے ای کی حکومت نے کہا 1980کاایسا کوئی معاہدہ ریکارڈ پر موجود نہیں جبکہ قطری نے گواہی سے ہی انکار کر دیا۔ ثابت ہوتا ہے ملزمان کی تمام منی ٹریل جعلی تھی۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا ملزمان خود مانتے ہیں وہ دسمبر 2000میں ملک سے خالی ہاتھ سعودی عرب گئے۔ نواز شریف نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور اثاثے چھپائے۔ فاضل جج نے کہا کہ وکیل صفائی کے دلائل بھی سننے کے بعد کچھ سوالات فریقین سے پوچھوں گا ۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی ، نیب پراسیکیوٹراپنے دلائل جاری رکھیں گے۔