کشمیری سیاستدانوں – تاجروں نے سیالکوٹ – سچیت گڑھ کو ریڈور کھولنے کا مطالبہ کردیا

لاہور(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک) کرتارپور راہداری کھولنے کے بعدجموں کے تاجروں اورصنعتکاروں نے بھی پاکستان کے ساتھ کاروبارشروع کرنے کیلئے تاریخی سیالکوٹ سچیت گڑھ روٹ کھولنے کا مطالبہ کردیاہے تاکہ خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔اسی طرح کنٹرول لائن کے آر پارمقبوضہ اور آزاد کشمیر کے درمیان تمام بند راستے کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔آزادکشمیر کی سیاسی قیادت اور مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس جموں کشمیر کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کرتار پورراہداری کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔آزادکشمیر کے سیاسی راہنماؤں نے غیر مسلموں کے مقدس مقامات تک رسائی کے لیے جنگ بندی لائن کے آرپار راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارےسے انٹرویو میں حکومتی اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی راہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت تنازع کشمیر کو حل کریں اور مذہبی مقامات تک رسائی کے لیے ’ایل او سی‘ کو کھول دیں۔وزیراعظم فاروق حیدر خان نے بھی سکھوں اور ہندؤں کو پاکستانی کشمیر میں اپنے مذہبی مقامات کے دورے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔مسلم کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ کرتارپور مذہبی مقامات کی رسائی کے لیے سرحد کھولنا ’’اچھا اقدام ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’کشمیر میں مذہبی مقامات کے علاوہ لاکھوں خاندان عشروں سے ایک دوسرے سے جدا ہیں جن کے درمیان روابط کے لیے ’ایل او سی‘ پر راہداریاں بنائی جائیں‘‘۔کشمیر میں کارگل، کھوئی رٹہ، مدارپوراور نیلم ویلی میں مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے راستے کھولے جائیں۔ پیپلزپارٹی کے صدرچوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ ’’کرتارپور بارڈر کا کھلنا قابل تعریف ہے۔ لیکن کشمیر کا مسئلہ حل کرنا انتہائی ضروری ہے‘‘۔کشمیر کی خود مختاری کی حامی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پاکستانی کشمیر زون کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا ہے کہ ’’کرتارپور سرحد کھلنے کے بعد کشمیر میں لوگوں میں حوصلہ پیدا ہوا ہے کہ کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان بھی راستے کھل سکتے ہیں‘‘۔دوسری جانب میر واعظ عمر فاروق نے ٹویٹر پیغام میں پاکستان اور بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل پر زوردیاہے تاکہ خطے میں امن اور لوگوں کی خوشحالی کی خوشحالی کی راہ ہموار ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارت اور پاکستان کے درمیان خیرسگالی اوردوستی کیلئے تمام اقدمات کا خیرمقدم کریں گے۔ادھرعوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے سری نگر میں جاری بیان میں کرتارپور راہداری کھولنے کے فیصلے کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسی طرز پر کنٹرول لائن پر بند کئے گئے تمام راستے کھولنے کا مطالبہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ اگر چہ سکھ برادری طویل عرصے سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور اب پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کی حکومتوں نے سکھوں کے مذہبی جذبات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اب بھارت اور پاکستان کو جموں کشمیر کے عوام کی خواہشات اورجذبات کابھی احساس کرنا چاہیے۔اگر اس راہداری کے ذریعے بھارت سے بین الاقوامی سرحدکے ذریعے کرتارپورکا فیصلہ 120کلومیٹرسے کم ہوکرصرف چارکلومیٹر رہ سکتاہے توٹیٹوال، گریز،کیرن ، ناگام، اوڑی، پونچھ اوردیگر مقامات کوکھولا جائے کیونکہ لوگوں کو کنٹرول لائن کے پار اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے سینکڑوں کلومیٹر کاسفر طے کرنا پڑتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment