کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف) بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ انسداد تجاوزات نے اولڈ سٹی ایریا میں یومیہ لاکھوں روپے بھتے کیلئے ٹھیلے، پتھارے و کیبن چھوڑ کر 3 ہزار چھوٹی دکانیں گرادیں، شہر کے قدیمی تجارتی علاقے سے یومیہ 4لاکھ روپے بھتہ وصولی کا انکشاف ہوا ہے، دن کے اوقات میں ٹھیلہ، پتھارا اور کیبن سمیت کسی قسم کی تجاوزات موجود نہیں ہوتیں، لیکن رات ہوتے ہی اولڈ سٹی ایریا کے اطراف تجاوزات کی بھرمار لگ جاتی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ نے تاجروں کی شکایت پر کارروائی کے بجائے آپریشن کا رخ موڑ کر چھوٹی بڑی 3ہزار سے زائد دکانیں مسمار کردیں۔ معلوم ہوا ہے کہ اولڈ سٹی ایریا میں 200سے زائد چھوٹی بڑی مارکیٹیں موجود ہیں، جن کے اطراف ہزاروں ٹھیلوں، پتھاروں، کیبن اور دیگر تجاوزات کی بھرمار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ برنس روڈ پر آپریشن کے دوران کے ایم سی کے بیٹرز نے اولڈ سٹی ایریا کے اطراف سروے کیا اور پتھاریداروں کو متنبہ کیا کہ اگر بھتہ نہ بڑھایا تو سامان ضبط کرلیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن سے قبل کے ایم سی بیٹر اولڈ سٹی ایریا کے اطراف سے یومیہ 100روپے وصول کرتے تھے، تاہم برنس روڈ آپریشن کی آڑ میں یومیہ بھتہ 150روپے کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں کے ایم سی عملے نے آپریشن کیلئے مارکیٹ کا رخ کیا تو دکانداروں نے مزاحمت کی، جس پر انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ آپریشن ٹھیلا پتھارا مافیا کیخلاف کیاجائے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ اس روز مارکیٹ میں کوئی ٹھیلا موجود نہیں تھا اور معمول کے مطابق لگنے والے کیبن بھی اپنی جگہ پر موجود نہیں تھے، جس پر اینٹی انکروچمنٹ عملے نے دکانوں کیخلاف ہی آپریشن شروع کر دیا ۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی عملہ میڈیسن مارکیٹ، کھوڑی گارڈن، جوڑیا بازار اور پلاسٹک مارکیٹ میں آپریشن کیلئے پہنچا تو دکانداروں نے احتجاج شروع کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری شکایت پتھاریداروں کیخلاف تھی تاہم وہ لوگ آج بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ انکروچمنٹ عملے نے مذکورہ مارکیٹوں میں موجود دکانوں کیخلاف کارروائی کرکے 46سے زائد دکانیں مسمار کردیں۔ دریں اثنا انسداد تجاوزات عملے نے کھوڑی گارڈن، میڈیسن مارکیٹ اور جوڑیا بازار میں فٹ پاتھ اور دیواروں کیساتھ بنائی گئی 3ہزار سے زائد دکانیں بھی مسمار کیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مسمار کی گئی 46دکانیں حدود سے باہر اور دیگر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں، جس میں بلدیہ عظمیٰ کا محکمہ اسٹیٹ ملوث رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حدود سے باہر دکانوں کی اجازت بھی بلدیہ افسران نے دی تھی جس کےعوض 20سے 25ہزار روپے وصولی کی گئی تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ جیلانی سینٹر، کراچی سینٹر، چھانٹی گلی،اکبر مارکیٹ، کوئٹہ مارکیٹ، میمن مسجد، پلاسٹک مارکیٹ اور جامع کلاتھ سمیت دیگر مارکیٹوں میں رات کے اوقات میں ٹھیلے لگنا شروع ہوجاتے ہیں، جن سے کے ایم سی کے بیٹرز یومیہ 150روپے وصولی کررہے ہیں، مذکورہ مقامات سے یومیہ 4لاکھ اور ماہانہ کروڑوں روپے وصولی ہونے کے باعث ان پتھار ےداروں کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ چند ماہ قبل بھی دکانداروں نے پتھارےداروں کیخلاف شکایت کی تھی جس پر انکروچمنٹ عملے نے ماہانہ کروڑوں بھتہ جاری رکھنے کیلئے قانونی دکانوں کیخلاف ہی کارروائی شروع کر دی تھی، جس میں دکانداروں کو کروڑوں کا نقصان پہنچا تھا۔