100 روز مکمل ہونے پر مزید درجن بھر وعدے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر مزید درجن بھر وعدے کر ڈالے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، یکساں نظام تعلیم ،صحت کی سہولیات ،سیاحت کو فروغ دینے، برآمدات بڑھانے ،غریبوں ،کسانوں کی قانونی و مالی معاونت ،جنوبی پنجاب میں علیحدہ سیکریٹریٹ بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ 26 ملکوں سے رقم واپس لانے کے حوالے سے معاہدے کررہے ہیں ،جہاں پاکستان کے 11 ارب ڈالر موجود ہیں ،ایک اتھارٹی تشکیل دی جارہی ہے جس کا مقصد غربت کو ختم کرنا ہے، کرپشن غربت پیدا کرتی ہے، پہلے 100 روز میں راستے کا تعین کر دیا ہے،میں نے وعدہ کیا تھا کرپشن پرہاتھ ڈالوں گا ،375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے گئے ہیں،سابق حکومت میں وزیر اعظم اوروزراءنے اقاموں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 100 روزہ منصوبے کے سلسلے میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ’نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی‘ کے عنوان سے خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں 3 تعلیمی نظام موجود ہیں، جو سب سے اعلیٰ تعلیمی نظام ہے ،وہ محدود طبقے کے لیے ہے ،جبکہ متوسط اور نچلی طبقے کے لیے کوئی معیاری تعلیم نہیں، لیکن ہم ایسا تعلیمی نظام لارہے ہیں ،جس سے معاشرے کا ہر طبقہ اور انسان معیاری تعلیم حاصل کرسکے گا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ہر غریب انسان کو صحت کارڈ فراہم کیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ دبئی سے بینک اکاؤنٹس کی جو تفصیلات ملی ہیں ۔اس کے مطابق پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس میں تقریباً ایک ارب ڈالر موجود ہیں ،لیکن اقامے والوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات انہوں نے ہمیں فراہم نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ اب پتا چلنا چاہیے کہ کیوں ملک کا سابق وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اقامہ لے رہے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم ہاؤس میں اثاثہ جات ریکوری کا شعبہ بنایا اور سوئٹزرلینڈ سمیت 26 ممالک سے رابطہ کرکے معاہدے طے ہوئے تاکہ لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اب تک 375 ارب کے جعلی اکاؤنٹس بے نقاب کیے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں بجلی بڑے پیمانے پر چوری ہوتی ہے اور ہر سالانہ 50 ارب روپے کی چوری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 دن میں ہم نے کوشش کی کہ جو بھی پالیسی بنے اس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محموود قریشی نے کہا کہ مجھےعالمی برادری میں پاکستان کی وکالت کی ذمہ داری سونپی گئی، 100 روز میں ہماری 73 دوطرفہ انگیجمنٹ ہوچکی ہیں، اپنے منشور میں ہم نے دفتر خارجہ کو پہلے سے زیادہ مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا اور ازسرنو خارجہ پالیسی مرتب کی گئی۔ وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے 100روز سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے یہ کام کیا کہ پاکستان کا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ اب کم ہو کر تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرا کام یہ کیا کہ ہم پاکستان میں پیسہ لے کر آئے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم آئی ایم ایف کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

Comments (0)
Add Comment