ڈیفنس میں گاڑیوں کے شیشے – ٹیپ چرانے کی وارداتیں بڑھ گئیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈیفنس میں گاڑیوں کے شیشے اور ٹیپ چوری کی وارداتیں بڑھ گئیں۔ ڈی ایچ اے ویجیلنس اور پولیس گشت نہ ہونے کے باعث چھینا جھپٹی معمول بن گئیں ۔ موبائلیں رات کو ہوٹلوں کے باہر کھڑے ہو کر وقت گزارتی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ اے فیز II توسیع کے مکینوں کو پولیس اور ڈی ایچ اے ویجیلنس نے ڈکیتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ اسٹریٹ 13اور 24پر کاروں کے شیشے اور ٹیپ ، چوری اور چھینا جھپٹی کی وارداتیں عام ہیں۔ ملزمان رات 12بجے کے بعد کھلے عام وارداتیں کرتے ہیں۔ ”امت“ کو معلوم ہوا ہے کہ اسٹریٹ 24اور 13پر گزشتہ روز نامعلوم ملزمان 3 گاڑیوں کے شیشے چوری کرکے لے گئے۔ دونوں اسٹریٹس خصوصی ہدف ہیں ۔پولیس اور ویجیلنس کی جانب سے وارداتوں کی روک تھام کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ۔نصب خفیہ کیمرے بھی ناکارہ ہیں۔ دوسری جانب انہی اوقات میں ملزمان کھلے عام وارداتیں کرتے ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ڈی ایچ اے ویجیلنس کی کارکردگی دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے ۔ پہلےویجیلنس کی جانب سے راتوں کو گشت کیا جاتا تھا جو آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے ۔اسٹریٹ 13 کے سامنے خالی پلاٹ پر مکینکوں نے گاڑیوں کے ڈھانچے کھڑے کئے ہوئے ہیں جن کو ہٹایا نہیں جاتا ، جبکہ مذکورہ اسٹریٹس دن کے اوقات میں مکینکوں کا گیراج معلوم ہوتی ہیں۔ مکینک سڑک پر گاڑیاں کھڑی کرکےمرمت کرتے ہیں اور ویجیلنس کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ۔ ڈی ایچ اے ویجیلنس کے اعلیٰ افسران اپنے دفاتر تک محدود ہیں اور ماتحت عملہ سب ٹھیک ہے کی رپورٹ دیتا ہے۔ ڈی ایچ اے فیز II میں کمرشل قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ دکانوں کے مالکان نے رہائشی گلیوں سے غیر قانونی دروازے نکال رکھے ہیں جہاں رات گئے تک کمرشل سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ رہائشی گلیوں کے غیر قانونی دروازوں کو بند کرانے کے بجائے ساز باز کرلی جاتی ہے۔ اسٹریٹ 13میں رہائشی گلی میں نکالے گئے دکانوں کے غیر قانونی دروازوں سے رات 12بجے تک اور اس کے بعد بھی تجارتی سرگرمیاں معمول بنی ہوئی ہیں۔ متعدد شکایات کے باوجود ڈی ایچ اے کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ۔

Comments (0)
Add Comment