آباد ممبران کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی پیشکش

کراچی(بزنس رپورٹر) پنجاب کےگورنر چوہدری سرور نے کراچی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کو پنجاب میں کاروبار کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں انہیں ون ونڈو نظام کے تحت تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔انھوں نے یہ بات چیئرمین آباد کی جانب سے کراچی میں پانی،بجلی،گیس اور سیوریج سمیت مختلف مسائل پیش کرنے پر کہی۔اس موقع پر آباد کے چیئرمیں محمد حسن بخشی،سینئر وائس چیئرمین انور دائود ،وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا،چیئرمین سدرن ریجن ابراہیم حبیب، سابق چیئرمین انور گاگئی ،ارشاد ٹیپو اور آباد ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔آباد ہاؤس کے دورے کے موقع پر بلڈرز اور ڈیولپرز کے اجلاس سے خطاب کے دوران گورنر پنجاب نے کہا کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز نے مشکل ترین حالات میں شہر قائد کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آباد کے تجربہ کار ممبرز بلڈرز اور ڈیولپرز انتہائی با صلاحیت ہیں اور انہوں نے تعمیرات میں انقلاب برپا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں آباد کی کامیاب ایکسپو کے دوران مجھ پر آباد کی صلاحیتیں آشکار ہوئیں،مجھے یقین ہے کہ وہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو کامیاب بنانے میں بھرپور کوشش کریں گے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ کراچی میں جب امن وامان کا مسئلہ تھا ،اس وقت کراچی کے بلڈرز،ڈیولپرز اپنا کاروبار دیگر ممالک منتقل کرسکتے تھے ،لیکن انھوں نے شہر اور پاکستان کی محبت میں اپنی اور اپنی فیملی کی جانیں خطرے میں ڈال کر کراچی میں ہی اپنا کاروبار جاری رکھا ،جس کے لیے میں آباد اور ممبران کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انھوں نے کراچی میں تعمیراتی منصوبوں کو کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کی این او سی جاری نہ کرنے اور دیگر مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مسائل کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ساتھ ملاقات کرکے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے آباد کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آباد کے مسائل سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں آج سے آبا دکا ایڈووکیٹ ہوں اور آباد کی آواز ہر پلیٹ فار م پر اٹھاؤں گا۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں واٹر بورڈ کی جانب سے پانی کی این او سی نہ ملنے کے باعث 500 سے زائد تعمیراتی منصوبے زیر التوا ہیں ،جس کے باعث کراچی میں 1300 ارب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ شہر قائد میں تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے ذیلی صنعتیں بھی بحران کا شکار ہیں۔سندھ اور بلوچستان میں اسٹیل ری رولنگ کی 70 ملیں بند ہوچکی ہیں جس کے نتیجے میں 25 ہزار ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔انھوں نے گورنر پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم میں کراچی شہر کو شامل کیا گیا ہے یا کہ نہیں۔اگر شامل ہے تو کراچی میں تعمیرات کا موڈ کیا ہوگا ،کراچی میں صرف عمودی عمارتوں کی تعمیر کی ہی گنجائش ہے ،جبکہ یہاں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عائد ہے۔انھوں نے کہا کہ جنوری 2018 میں سپریم کورٹ نے گرائونڈ پلس 6 تک عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی تھی ،تاہم واٹر کمیشن نے اس اجازت کو یوٹیلیٹی اداروں کی این او سی سے مشروط کردیا ،جس کے بعد واٹر بورڈ نے پانی کی این او سی جاری کرنے سے ہی انکار کردیا ہے ،جس کے نتیجے میں کراچی میں تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ گورنر پنجاب سے اپیل ہے کہ کراچی کے تعمیراتی شعبے کے مسائل حل کرنے میں اپنا خصوصی کردار ادا کریں۔آباد کے سینئر وائس چیئرمین آباد انور دائود نے کہا کہ تعمیرات شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،بجائے اس شعبے کو مراعات دینے کے پاکستان میں اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ آخر میں وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا نے گورنر پنجاب کی آباد ہائوس آمد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ چوہدری سرور کراچی میں تعمیراتی شعبے کو درپیش مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں۔

Comments (0)
Add Comment