بینظیر یونیورسٹی لیاری کے معاملات کنٹریکٹ افسران چلانے لگے

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی )بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں مستقل اعلیٰ افسران تعینات نہ ہونے کے باعث تمام معاملات کنٹریکٹ افسران کے ڈریعے چلائے جا رہے ہیں ۔رجسٹرار ، ڈپٹی رجسٹرار،ناظم امتحانات ،ڈائریکٹرفنانس و دیگر اعلیٰ عہدوں پر تاحال مستقل تعیناتیاں نہیں کی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹو شہیدیونیورسٹی لیاری میں مستقل ناظم امتحانات نہ ہونے کی وجہ سے ماجو یونیورسٹی کے طارق کو عارضی ناظم امتحانات مقرر کیا گیا ہے ،جبکہ مستقل ڈائریکٹر فنانس نہ ہونےکے باعث برسرفنانس گریڈ18 کے رشید ملاح کو ڈائریکٹر فنانس گریڈ 20 کا چارج دیا گیا ہے ۔ان کی اہلیہ محسنہ سکندر اسسٹنٹ رجسٹرار گریڈ 17کوڈپٹی رجسٹرار کا چارج دیدیا گیا ،جبکہ وہ گریڈ 20کے رجسٹرار کے اختیارات بھی استعمال کررہی ہیں ۔اسی طرح سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ نے 10 جنوری 2017 کو وسیم الدین احمد ولد ضیاالدین احمد کوشعبہ فارمیسی ڈپارٹمنٹ کا ڈین مقرر کیا گیا تھا ، جس کی مدت 06 ماہ کی رکھی گئی تھی ۔ کوڈ آف کنڈیکٹ کے مطابق وائس چانسلر ا ز خود کسی بھی کلیہ کا ڈین مقرر کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ۔ وفاقی جامعات میں ڈین کی تقرری گورنر جبکہ صوبائی جامعات میں وزیراعلی ٰکی اجازت سے مشروط ہوتی ہے ۔جبکہ لیاری یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ ریٹائرڈ پروفیسر کو اہم ترین شعبے کا ڈین مقرر کیا گیا ہے ۔سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے مطابق ریٹائرڈ ملازم کہیں اور نوکری نہیں کرسکتا ،جبکہ وسیم الدین نہ صرف ڈین ہیں ،بلکہ ڈھائی لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں ،جب کہ جامعہ کراچی سے پینشن بھی لے رہے ہیں ۔فارمیسی فیکلٹی میں شوت لےکر بھرتیاں کی گئیں ۔میرٹ کو نظرانداز کیا گیا ۔ڈین آف مینجمنٹ کا چارج وائس چانسلر کے پاس ہے ، جب کہ اس کے علاوہ متعدد شعبوں کے ڈین اور سربراہان بھی جونیئر یا کنٹریکٹ افسران ہیں ۔جامعہ لیاری میں اکثراعلیٰ عہدوں پر وہ افسران براجمان ہیں ،جن کو اضافی چارج دیئے گئے ہیں ۔حیرت انگیز طور پررجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کی اہم ترین پوسٹ کیلئے جن افراد کو سرچ کمیٹی میں رکھا گیا ،ان میں سے وسیم الدین اور عبدالرشید ملاح ہیں ۔ وسیم الدین کنٹریکٹ پر ہیں ،جبکہ عبدالرشید ملاح کی تقرری پر نیب اور اینٹی کرپشن میں کیس چل رہے ہیں ۔اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ،تاہم ان کا موقف معلوم ہونے کے بعد شائع کردیا جائے گا ۔

Comments (0)
Add Comment