امن پیشکش کے جواب میں پاکستان کے اسلامی تشخیص پر بھارت کا وار

دہلی/اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی امن کی پیشکش کے جواب میں بھارت نے اسلامی تشخص پر وار کیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو امن کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی جس کے جواب میں بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو بھارت سے تعلقات کو بہتر بنانا ہے تو اسے ایک اسلامی ملک کی جگہ ایک سیکولر ملک ہونا پڑے گا۔انڈین ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی اندرونی حالت دیکھنی ہو گی، پاکستان نے اپنی ریاست کو اسلامی ریاست بنا لیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی طرف بھارت سے دوستی کے لیے ایک قدم کے مقابلے میں دو قدم بڑھانے کا بظاہر جواب دیتے ہوئے بپن راوت نے کہا کہ ہم تو کئی مرتبہ قدم بڑھا چکے ہیں۔بپن راوت اپنے انٹرویو میں کبھی انگریزی اور کبھی ہندی کا سہارا لیتے رہے۔ بپن راوت نے کہا کہ اگر پاکستان انڈیا کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اسے ایک سیکولر ریاست کے طور پر ڈیویلپ کرنا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ انڈیا ایک سیکولر ریاست ہے۔ ہم دونوں کو ایک ساتھ رہنے کے لیے ہم دونوں کو سیکولر بننا ہو گا۔ اگر وہ ہماری طرح سیکولر ہونا پسند کریں تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اعتماد پیدا کرنے کے لیے آپ صرف بیانات ہی نہیں دیتے۔آپ کو کچھ کر کے دکھانا ہو گا، آپ کا قدم مثبت انداز میں سامنے آنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت دیکھے گا کہ کیا کارروائی کی گئی ہے ورنہ ہمارے ملک کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ دریں اثنا ء جمعہ کے روز اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان حل طلب تنازع ہے، دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، مسئلہ کشمیر بھی حل کیا جاسکتا ہے اور اگر کشمیر کی بات نہ کریں تو بھارت سے کوئی جھگڑا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل عوام کے درمیان نہیں حکومتوں کے درمیان ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں کیونکہ پاکستان اور بھارت دو جوہری طاقتیں ہیں جو کسی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب کے دوران بھی کہا تھا کہ ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے رہنے کے لیے نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات یہیں پر آ کر رک جاتی ہے، میرے پاس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ زیادتیوں کی طویل فہرست ہے لیکن ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا مائند سیٹ بل چکا ہے لیکن بھارت کا نہیں بدلا، ہم نے پہلے بھی مذاکرات کی کوشش کی لیکن بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کردی، بھارتی حکومت اس وقت بات کرنے کے لیے تیار نہیں، ہم انتظار کر رہے ہیں اور امید ہے کہ بھارت میں آئندہ سال انتخابات کے بعد مثبت ردعمل آئے گا۔انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط نہیں رکھی جانی چاہئیں، کیونکہ اس کا محض یہ مطلب ہوگا کہ امن قائم کرنے کی کوئی نیت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہندو یاتریوں کے لیے بھی ویزے کا حصول آسان بنائیں گے، حسن ابدال اور کٹاس راج سمیت کئی مقامات ہندوؤں کے لیے مقدس ہیں، پاکستان میں مذہبی سیاحت کی تیاری کر رہے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment