بھریہ ٹاون کی خدمات لینے پر عالمی بینک کا غور

جکارتہ (امت نیوز) عالمی بینک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے افریقہ میں رہائشی یونٹوں کی خوفناک قلت دور کرنے کے لیے چین کے بعد اب ایک پاکستانی کمپنی بحریہ ٹاؤن کی خدمات حاصل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس تجویز پر غور کارپوریشن کے سالانہ اجلاس میں ہوا، جو 10 سے 13 اکتوبر تک انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جاری رہا۔ اس اجلاس کی صدارت کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو فلپ لی ہویئرو نے کی۔ انڈونیشیا کے ممتاز اخبارات سوایا، پالیم بینگ پوس اور وارٹاکوٹا نے مذکورہ اجلاس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ورلڈ بینک گروپ کا ایک ذیلی ادارہ ہے، جو 1956سے قائم ہے۔ ادارے کا صدر دفتر واشنگٹن میں ہے اور184 ممالک اس کے رکن ہیں، وہی اس کے سربراہ اور بورڈ کا تقرر کرتے ہیں۔ یہ ادارہ عالمی سطح پر غربت دور کرنے کے لیے حکومتوں اور نجی اداروں کو سرمایہ کاری، مشاورت اور اثاثہ جات کے انتظام کی خدمات انجام دیتا ہے، تاہم گزشتہ چند برسوں میں اس ادارے کا فوکس افریقہ میں رہائشی یونٹوں کی قلت دور کرنا رہا ہے، اس لیے یہ ادارہ کئی افریقی ممالک میں کام کر رہا ہے۔ اخبارات کے مطابق اکتوبر کے وسط میں ہونے والی 4 روزہ سالانہ کانفرنس کے پہلے دن جی24- کے نائبین کی کانفرنس ہوئی۔ 11 اکتوبر کو جی 24 کے منسٹرز کی کانفرنس ہوئی اور 12 اکتوبر کو انیول پلینری میٹنگ ہوئی، جبکہ 13 اکتوبر کو آئی ایم ایف سی اور ڈی سی کے درمیان میٹنگ ہوئی۔ اخبارات کا کہنا ہے کہ اس سالانہ میٹنگ میں گزشتہ برس کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور ایک جامع رپورٹ پیش کی گئی، جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ انڈونیشی اخبارات کے مطابق اجلاس میں مستقبل کے حوالے سے کئی تجاویز پر غور کیا گیا، جو بورڈ ارکان نے پیش کی تھیں۔ ان تجاویز میں سے ایک یہ بھی تھی کہ افریقہ لاکھوں رہائشی یونٹوں کی شدید قلت کے ایک ایسے بحران کا شکار ہے، جس کی مثال دوسرے براعظموں میں نہیں ملتی۔ اس کے لیے آئی ایف سی نے چین کی ملٹی نیشنل کنسٹرکشن اینڈ انجینئرنگ کمپنی (C.I.T.I.C) کے تعاون سے3 سو ملین ڈالر مالیت کا ایک منصوبہ مکمل کیا ہے۔ یہ منصوبہ افریقی ملکوں میں کم لاگت والے گھروں کی تعمیر پر مشتمل تھا۔ اس منصوبے کے لیے مقامی تعمیراتی کمپنیوں کو لمبی مدت کے قرضے دیئے گئے، تاکہ وہ 5 برس میں 30 ہزار گھر تعمیر کر سکیں۔ آئی ایف سی کا ٹارگٹ 2 لاکھ گھر بنانے کا تھا۔ ادارے کا اندازہ تھا کہ یہ تعمیر ہونے والا گھر 5 افراد کو روزگار مہیا کرے گا، جس سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ رپورٹ کے مطابق مکانات کی سب سے زیادہ قلت کا سامنا کینیا اور نائیجیریا کو ہے۔ کینیا کو فوری طور پر 20 لاکھ رہائشی گھر درکار ہیں، جبکہ نائیجیریا کو ایک کروڑ 70 لاکھ گھروں کی فوری ضرورت ہے۔ آئی ایف سی اور چینی کمپنی نے سب صحارا افریقہ میں بھی کئی کالونیز بنائیں، جو 2 ہزار سے8 ہزار گھروں تک مشتمل تھیں، اسی طرح روانڈا میں بھی ہزاروں گھر بنائے گئے، جبکہ انگولا میں 1 لاکھ سے زائد رہائشی یونٹ تعمیر کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق2030 تک دنیا کے 3 ارب لوگوں کو گھروں کی ضرورت پڑے گی اور ان میں سے ایک ارب سے زائد صرف افریقہ میں ہوں گے۔ آئی ایف سی اب تک 46 ملکوں میں مکانات کی قلت دور کرنے کے لیے 3 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ انڈونیشی اخبارات کے مطابق افریقہ کے54 ممالک میں آبادی کی بہت بڑی اکثریت مکانات سے محروم ہے۔ مثلاً مصر میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ کچے گھروں میں رہتے ہیں، جبکہ وہاں9 لاکھ شادیاں سالانہ ہوتی ہیں۔ مصری دارالحکومت قاہرہ سب سے زیادہ مکانات کی قلت کا شکار ہے۔ مصر کو 2 لاکھ گھر سالانہ کی شدید ترین ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2050 تک افریقی ممالک کو9 سو ملین گھروں کی ضرورت ہو گی، جبکہ وہاں کی حکومتیں اس مسئلے سے نمٹنے میں قطعی بے بس ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سرمایہ کار کمپنیاں افریقہ میں مکانات کی تعمیر کے لیے صرف ڈھائی فیصد فنڈز جاری کرتی ہیں، جبکہ دیگر ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح25 فیصد اور ترقی یافتہ ملکوں میں15 فیصد ہے، جس کے باعث یہ بحران بڑھتا جارہا ہے۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ الجزائر کو 17 ملین گھروں کی فوری ضرورت ہے، جن کی مالیت363 ارب ڈالر بنتی ہے، لیکن سرمایہ کار کمپنیاں اس جانب توجہ نہیں دے رہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2040 میں دنیا کی سب سے بڑی ورک فورس افریقہ کو درکار ہو گی۔ 2050 تک افریقہ کی آبادی دگنی ہو جائے گی، تب وہاں کی آبادی میں 35 لاکھ افراد کا ماہانہ اضافہ ہو گا، لیکن افریقہ کی کل آبادی کے نصف کے پاس گھر نہیں ہوں گے۔ انڈونیشی اخبارات کے مطابق اس خوفناک بحران سے نمٹنے کے لیے آئی ایف سی نے اپنے اجلاس میں دیگر ممالک کی مستند اور شاندار ریکارڈ رکھنے والی مزید تعمیراتی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے پہلا نام بحریہ ٹاوٴن پاکستان کا آیا ہے۔ بحریہ کے علاوہ ترکی اور بھارت سمیت بعض ملکوں کی کمپنیوں کے نام بھی بورڈ ارکان کی طرف سے دیئے گئے تھے، تاہم انڈونیشی اخبارات کے مطابق اس فہرست میں سب سے اوپر پاکستان کا نام ہے، جس کی کمپنی بحریہ ٹاوٴن کا نام ایک سے زائد بورڈ ارکان نے تجویز کیا تھا۔ اخبارات کے مطابق یہ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ اس کے ایک نجی ادارے کو اتنے بڑے کام میں شامل کرنے کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے۔ اخبارات کے بقول بحریہ ٹاوٴن نے پاکستان میں نصف درجن سے کچھ کم بستیاں بنائی ہیں، وہ تعمیر، موزونیت اور سہولتوں کے اعتبار سے دنیا بھر کے ان اداروں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں، جو تعمیرات کی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ آئی ایف سی کے جنوبی افریقہ اور نائیجیریا سے متعلق شعبے اور مشرقی افریقہ کو ڈیل کرنے والے شعبے بھی بحریہ ٹاوٴن کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے خواہشمند ہیں، تاہم بورڈ کی سفارشات کی غیر رسمی منظوری عالمی بینک کے صدر اور بورڈ ارکان دیں گے، کیونکہ آئی ایف سی کی سرمایہ کاری ورلڈ بینک کی جانب سے کی جاتی ہے۔ اس منظوری کے بعد ہی مزید پیشرفت ہو سکتی ہے۔ انڈونیشی اخبارات کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں اور امریکہ سے پاکستان کے سرد تعلقات کے اثرات اگر اس تجویز پر نہ پڑے تو بحریہ ٹاوٴن کو افریقہ آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

Comments (0)
Add Comment