اسلام آباد(اویس احمد) فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال (پولی کلینک) میڈیکل گیسز خریداری اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے دو ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹرز سمیت 5 افسران کو پیپرا قواعد کی خلاف ورزی ، اختیارات کے غلط استعمال اور بے ضابطگیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے انہیں ملازمت سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہونے والی کمیٹی نے دوران تحقیقات سال 2013 سے 2016 کے دوران ہسپتال کے لیے میڈیکل گیسز کی خریداری میں ہونے والے گھپلوں میں پانچ افراد کو ملوث قرار دیا ہے جن میں ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پولی کلینک ہسپتال ڈاکٹر فیاض احمد شیخ، ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر افتخار احمد نارو، اسسٹنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ اقبال، انستھزیسٹ ڈاکٹر عظمت ہمایوں خان سنبل اور سیکشن آفیسر کیڈ فرحان سکندر شامل ہیں۔ ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے 2013 سے 2016 تک تین برسوں کے دوران ہسپتال کے لیے گیس کی خریداری میں 3 کروڑ21لاکھ 95ہزار242 روپے کا غبن کیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے ہسپتال کے دونوں ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹروں ڈاکٹر فیاض احمد شیخ اور ڈاکٹر افتخار نارو کو میڈیکل گیسز کی خریداری میں پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کی ملازمت سے برخاستگی کی سفارش کی ہے۔ وزارت کیڈ کے سیکشن آفیسر فرحان سکندر کو میڈیکل گیسز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں نوکری سے نکالنے کی ، انستھزیسٹ ڈاکٹر عظمت ہمایوں خان سنبل کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے جبری ریٹائر کرنے کی، جبکہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ اقبال کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ملازمت سے برخاستگی کی سزا کا حقدار قرار دیا ہے۔ یاد رہے سپریم کورٹ نے پولی کلینک ہسپتال میں میڈیکل گیسوں کی خریداری میں مبینہ خرد برد کے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ایف آئی اے نے معاملے کی تحقیقات کے بعد ایف آئی آر درج کرتے ہوئے پولیس کلینک ہسپتال کے کئی افسران کو گرفتار کر لیا تاہم بعد میں انہوں نے عدالت سے ضمانت حاصل کر لی تاہم کیس تاحال عدالت میں زیر التوا ہے۔ اس دوران کیس میں ملوث پائے گئے تمام افسران کو معطل کر دیا گیا تھا، تاہم بعد میں وہ اپنے آپ کو بحال کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس پر سپریم کورٹ نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کی سطح پر تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس پر سیکرٹری کیڈ نے گریڈ22 کے افسر چیئرمین نیشنل کونسل آف سوشل ویلفیئر ڈاکٹر ندیم شفیق ملک کو اس معاملے میں تحقیقات کے لیے آتھورائیڈ آفیسر مقرر کیا تھا۔ڈاکٹر ندیم شفیق ملک نے اس معاملے پر تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کی جس کا سربراہ پمز ہسپتال کے پروفیسر آف انستھزیا ڈاکٹر رانا عمران سکندر کوبنایا گیا، جبکہ میڈیکل ڈائریکٹر پولی کلینک ڈاکٹر شاہد پرویز انصاری اور نرم ہسپتال کی ڈاکٹر شائستہ حبیب اللہ کو کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔