شوگر ملوں کی بندش سے کاشتکار گنا بطور چارہ بیچنے پر مجبور

پنگریو (رپورٹ: طارق بشیرکمبوہ) سندھ میں شوگرملیں نہ چلنے کے باعث کاشت کار اپنا گنا مویشیوں کے سبز چارے کے طورپر فروخت کرنے پرمجبورہوگئے، مویشی مالکان 150 روپے فی من کے حساب سے گنا خریدنے لگے جبکہ سندھ آبادگار بورڈ نے شوگر ملیں نہ چلنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اورملیں فوری طورپرچلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماہ نومبرگزرجانے کے باوجود سندھ کی تیس شوگرملوں میں سے پچیس شوگرملوں نے تاحال کرشنگ سیزن شروع نہیں کیا شوگرملیں نہ چلنے کے باعث صوبے کے کاشت کاراپناگناملوں کوسپلائی نہیں کرسکے جس کی وجہ سے گنا سوکھنا شروع ہوگیا ہے اور اس کاوزن بھی کم ہورہا ہے شوگرملیں نہ چلنے اوراپنی فصل سوکھتے دیکھ کر گنے کے کاشت کاراپنا گنا مویشیوں کے چارے کے طورپرفروخت کرنے پرمجبورہوگئے ہیں اس سلسلے میں پنگریو اور اندرون سندھ کے دیگرعلاقوں میں شدید خشک سالی کے باعث پیدا ہونے والی سبزچارے کی نایابی پرمویشی پال افراد نے گنے کے کاشت کاروں سے ایک سوپچاس روپے فی من کے حساب سے گنا خریدنا اور بطور سبز چارا اپنے مویشیوں کوکھلانا شروع کردیا ہے پنگریوکے نواحی گاؤں بھوروشاہ میں اپنا گنا مویشی پال حضرات کوفروخت کرنے والے کاشت کار نوراحمدخاصخیلی نے اس ضمن میں بتایا کہ شوگرمل مالکان من مانیاں کررہے ہیں اورکرشنگ سیزن کے آغاز میں مسلسل تاخیرکررہے ہیں جس کی وجہ سے ایک طرف توگنا سوکھ رہا ہے اوروزن کم ہونے سے کاشت کاروں کو دوہر انقصان ہورہا ہے، دوسری جانب سندھ آبادگاربورڈ نے صوبے کی شوگرملیں نہ چلنے پرشدیدتشویش کااظہارکیا ہے بورڈ کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شوگرملیں نہ چلنے کے باعث سندھ بھرمیں کاشت کاروں کا کروڑوں من گنا کھیتوں میں سوکھ رہا ہے مگرشوگرمل مالکان شوگرملیں چلانے کے لیے تیارنہیں ہیں بورڈ کے صدر عبدالمجید نظامانی دیگررہنماؤں عمران بوذدار، محمداسلم مری، محمود نواز شاہ اور دیگر نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ شوگرملیں فوری طورپرچلانے کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کاشت کارمعاشی نقصان سے بچ سکیں۔

Comments (0)
Add Comment