دکانداروں کو متبادل روزگار – معاوضہ ادائیگی کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کابینہ نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 16 ہزار 200 روپے مقرر کرتے ہوئے آپریشن سے متاثرہ تاجروں کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ دیگر نکات کی بھی منظوری دی۔ صوبائی مشیر اطلاعات نے تجاوزات آپریشن پر سپریم کورٹ سے رجوع کا عندیہ دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ بھر میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ 16ہزار 200 روپے ہوگی۔زیادہ ہنرمند مزدور (ہائی اسکلڈ) کی کم سے کم تنخواہ 21083 روپے سے 22569 تک، ہنرمند مزدور کی تنخواہ 18589 روپے سے 19836 تک جب کہ نیم ہنرمند مزدور کی تنخواہ 16596 سے 17345 روپے تک ہے ۔کابینہ نے تاکید کی کہ صوبائی حکومت کسی ملازم کو مقررہ کردہ تنخواہ سے کم ادائیگی نہیں کرے گی۔وزیراعلیٰ نے آپریشن سے متاثرہ دکانداروں کو متبادل روزگار اور معاوضے کی ادائیگی کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر بلدیات، مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی ، وقار مہدی اور کمشنر کراچی کو کہا کہ جن لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے ۔اُن کی بحالی کے لیے پروجیکٹ بنا کر کابینہ میں پیش کیا جائے۔ پارکس پر قبضے، فٹ پاتھ اور سڑکوں پر سے تجاوزات کو ہٹایا جائے، جن کے گھر ہیں اُن کو ہٹانا ٹھیک نہیں۔ میں کسی کوبے گھراوربے روزگارہوتے نہیں دیکھ سکتا۔ کے سی آر کے روٹ پر تجاوزات ہٹائی جائیں گی اور حقیقی متاثرین کو معاوضہ ادا کریں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سفارش پر سندھ کابینہ نے ڈسٹرکٹ جج (ر)جان محمد لنجار کو ڈھائی برس کے لیے اسپیشل کورٹ سندھ پبلک پراپرٹی (ریموول آف انکروچمنٹ) سکھر کا جج مقرر کر دیا۔ اجلاس میں سائٹ لمیٹڈ کے حوالے سے کہا گیا کہ وہ تمام تجاوزات جو ڈرینیج کے فلو کو متاثر کر رہے ہیں کو فوری ہٹایا جائے۔تمام سائٹ لمیٹڈ کے ماسٹر پلان کا جائزہ لے کر اسے اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کی پرانی خوبصورتی کی بحالی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے احکامات کی آڑ میں کئی کام کئے گئے ہیں۔کابینہ نے تجاوزات مہم کا جائزہ لیا ہے ۔لیز املاک کا ہرصورت تحفظ کریں گے۔تجاوزات کے خلاف آپریشن پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔غیر قانونی تجاوزات ختم ہو، لیکن گھروں کو مسمار نہیں کیا جانا چاہیے۔ عدالت سے فیصلے پر نظرثانی کے لیے درخواست کریں گے۔اجلاس میں کابینہ کے مالی اخرجات، سندھ ری پروڈکٹیو ہیلتھ کیئر رائٹس، اے ڈی پی 19-2018 کی جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے مزید فنڈز کی ڈیمانڈ، سندھ گورنمنٹ رولرس آف بزنس میں ترمیم، سندھ کنزیومر پروڈکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم ، ایکسٹینشن آف ٹینیور آف جوڈیشنل آفیسرز، این آئی سی وی ڈی کی گرانٹ اور کابینہ میں مالی معاملات کی منظوری کے لیے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔سندھ کابینہ نے سندھ کچی آبادی ڈپارٹمنٹ کا نام تبدیل کرکے ہیومن سیٹلمنٹ اسپیٹیئل ڈیولپمنٹ اینڈ سوشل ہائوسنگ ڈیپارٹمنٹ رکھ دیا۔

Comments (0)
Add Comment