کراچی (اسٹاف رپورٹر)پرائیویٹ اسکول ایکشن کمیٹی کے حکومت کو خبردار کیاہے اگر کسی بھی اسکول کے خلاف کارروائی کی گئی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر مسائل پر منعقدہ آل کراچی پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزکنونشن‘ میں مقررین نے کہا کہ تعلیمی ادارے رہائشی علاقوں میں مقامی تعلیمی ضرورت کو احسن طریقے سے پورا کر رہے ہیں۔ مقامی ضرورت -مقامی اسکول-مقامی سہولت کے تصور میں کیا خرابی ہے۔ پہلے ہی سند ھ بھر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ۔پرائمری اور سیکنڈری کی سطح تک تعلیم چھوڑنے کی شرح پچاس فیصد سے زیادہ ہے۔ایسے میں 32لاکھ80ہزار بچے سندھ بھر کے پرائیویٹ اسکولز میں زیرِ تعلیم ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج کی جدید دنیا میں قوموں کی ترقی کا پیمانہ تعلیم ہے۔یہ کونسے آلات ہیں جن سے تعلیمی اداروں کا ہی صفایا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔قانون سازی کرنے والوں ، پالیسی بنانے والوں اور اس پر عمل در آمد کرنے والوں کو اپنی ہی قوم و ملک کے ساتھ تعلیم دشمن رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ پورے پاکستان بشمول کنٹونمنٹ ایریاز میں اب تک موجود رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کو ان کی موجودہ حیثیت میں بلا تاخیر اور بلا جھجک تسلیم کیا جائے کیونکہ یہ تعلیمی ادارے ریاست پاکستان ہی کی ذمہ داری کو پورا کر رہے ہیں۔ اجلاس میں مشترکہ اعلانیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا اگر کسی تعلیمی ادارے کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی تو تمام پرائیویٹ اسکولز اور کالجز مکمل یک جہتی اور اتحاد سے اسکا بھر پور جواب دیں گے۔اداروں کی ساکھ ، انتظامیہ، اساتذہ اور طلبا کے نقصان کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مقررین میں پرائیویٹ اسکو لزمینجمنٹ ایسوسی ایشن کے چیرمین شرف الزماں، آل پرائیویٹ اسکولزمینجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے چیرمین سید طارق شاہ،پیک پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سندھ کے صدر سید شہزاد اختر،آل سندھ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین حیدر علی او ر ایکشن کمیٹی کے رکن محمد آصف خان شامل تھے۔