اسلام آباد؍ لاہور (امت نیوز) حکومت کو توانائی کے شعبے کے 1300 ارب روپے کے گردشی قرضے اتارنے کیلئے اثاثے گروی رکھنا پڑ گئے۔ بھاری قرضے کو اتارنے کیلئے کمرشل بینکوں سے مزید قرضے لئے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کا گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے انوکھا منصوبہ تیارکیاہے، بجلی کی تقسیم کار اور پیداواری کمپنیوں کے اثاثے گروی رکھ کر 200 ارب روپے حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔پاور ڈویژن کی دستاویز کے مطابق کمرشل بینکوں سے ڈسکوز اور جنیکوز کے اثاثوں کے بدلے 100 سے 200 ارب روپے تک حاصل کئے جائیں گے جن سے گردشی قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی۔حکومت نے بینکوں سے 36 ارب روپے کا انتظام کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق گردشی قرضے ریکارڈ 1300 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ادھر بجلی کے ترسیلی نقصانات 4فیصدکم ہو گئے جن میں پشاورسرفہرست ہے جبکہ دو تقسیم کار سکھر الیکٹرک پاور کمپنی اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چوری اور لائن لاسز میں اضافہ ہو گیا۔ وزارت توانائی کے مطابق اکتوبر میں مجموعی طور پر چوری اور لائن لاسز میں کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، اسلام آباد میں تقسیم کار کمپنیوں کے لاسز میں کمی ہوئی، مجموعی طور پر ترسیلی نقصانات 14 اعشاریہ 80 سے کم ہو کر 13 اعشاریہ 30 فیصد رہ گئے۔ سب سے زیادہ کمی پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ترسیلی نقصانات میں ہوئی جو 25 اعشاریہ 10 سے کم ہو کر 21 فیصد رہ گئے۔لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ترسیلی نقصانات 17 اعشاریہ 10 سے کم ہو کر 16 اعشاریہ 30 فیصد رہ گئے، مجموعی ترسیلی نقصانات میں کمی سے ماہانہ آمدنی میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ سیپکو میں ان کی شرح 35 اعشاریہ 70 فیصد تک جا پہنچی، گزشتہ برس اکتوبر میں لائن لاسز اور چوری کی شرح 35 اعشاریہ 60 فیصد تھی ۔ حیسکو میں بجلی چوری اور لائن لاسز33 سے بڑھ کر 33 اعشاریہ 30 فیصد ہو گئے۔