جامعہ کراچی – ایم فل – پی ایچ ڈی ٹیسٹ میں عزیزواقارب طلبہ کامیاب

کراچی (رپورٹ:شجیع کامل )جامعہ اردو میں ایم فل ۔پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں اساتذہ کے عزیزوں کو پاس کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔جامعہ انتظامیہ نے من پسندافراد کو نوازنے کے لئے قواعد کے برعکس ٹیسٹ لیا ،ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود ٹیسٹ کے نتائج ویب سائٹ پر جاری نہیں کئے گئے طلبہ نے قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ۔ جامعہ اردو میں 25نومبر کو ایم فل ۔پی ایچ ڈ ی کیلئے ٹیسٹ لیا گیا ،جس میں مجموعی طور پر 80سے 90فیصدامیدوار ناکام رہے ، تاہم پاس امید واروں میں اساتذہ کے عزیزو اقارب ،یونیورسٹی ملازمین و دیگر شامل ہیں ۔ان میں سلمان ڈی کے دور میں براہ راست 16گریڈ میں بھرتی ہونےو الا انچارج ڈیٹا بیس فیصل بہادر ۔شعبہ امتحانات کے سائنس سیکشن کے لیب اٹینڈنٹ زاہد علی ، خرم مشتاق اور صدیق کو کمپیوٹر سائنس ایم فل کے لئے پاس کیا گیا ، یہ دونوں ڈاکٹر صارم اور صدیق کے قریبی ہیں ۔خرم مشتاق کو ایم فل میں پاس کیا گیا ۔سابق صدر شعبہ بین الاقوامی تعلقات وسیم الدین کے 2 بیٹوں بختیار الدین اور عمادالدین کو کامیاب ظاہر کیا گیا ،جبکہ انچارج ایم فل پی ایچ ڈی پروگرام شعبہ بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر اصغر دشتی کی اہلیہ رائمہ احمد کامیاب قرار پائیں ، اورآئی آر اور زولوجی سمیت دیگر شعبوں میں بھی پسند نا پسند کا خیال رکھا گیا، جس پر طلبہ میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے ،اور کچھ طلبہ اس زیادتی کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ایم فل و پی ایچ ڈی کے ٹیسٹ میں 50فیصد سے کم طلبہ کے پاس ہونے کی صورت میں امتحانی عمل مشکوک قرار پاتا ہے ،جس کے بعد دوبارہ امتحان لیا جاتا ہے ،جب کہ یہاں 80فیصد طلبہ فیل ہوئے ہیں ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین ،ڈائریکٹر ایڈمشن زاہد علی کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے داخلہ ٹیسٹ قواعد کے برعکس لئے گئے۔ شعبہ ابلاغ عامہ کے پی ایچ ڈی پروگرام میں صرف 3، کمپیوٹر سائنس میں2، فزکس میں6، بین الاقوامی تعلقات میں5، اردو، بوٹنی میں صرف ایک، ایک طالب علم کامیاب ہوسکا ہے جبکہ کیمسٹری، فزکس اورمیتھ میں کوئی بھی پاس نہیں ہوسکا۔مجموعی طور پر پی ایچ ڈی میں42 فیصدامیدوار داخلہ ٹیسٹ میں ناکام ہو ئے ہیں۔ داخلہ ٹیسٹ کے بعد امیدواروں کو ان کی کاپی فراہم کی گئی نہ امتحان کے آخر میں درست جواب فراہم کئے گئے جس سے ایم سی کیوز امتحان کے شفاف ہونے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں کے داخلہ ٹیسٹ کے بعد طلبہ کو جوابات کی ایک کاپی اور درست جواب فراہم کئے جاتے ہیں جس سے طالب علم اپنا اسکور خود ہی معلوم کرسکتے ہیں۔ لیکن اردو یونیورسٹی انتظامیہ نے امتحان کے سارے عمل کو خفیہ رکھا ،جس سے ٹیسٹ غیر شفاف ہونا ظاہر ہو رہا ہے۔اردو یونیورسٹی کے داخلہ امتحان میں 10 نمبر انگریزی،10 نمبر جنرل سائنس ،10 نمبر معلومات عامہ اور 70 نمبر موضوعاتی سوالات کیلئے تھے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ70 فیصد حصہ میں بیشتر سوالات کا تعلق بیرون ملک موجود سہولیات، اداروں کے نام اور غیرمعیاری اور غیر تصدیق شدہ معلومات پر مبنی تھا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انٹر نیٹ پر موجود غیر معروف ویب سائٹس سے حاصل کی گئیں معلومات کو امتحان میں شامل کیا گیا۔ڈائریکٹر ایڈمشن ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ جس نے جو لکھا اس کے مطابق نتیجہ دیا گیا ہے ۔اب جو طلبہ ماسٹر کرنے کے دو دو سال بعد آرہے ہیں ان کو پیپر حل کرنے میں مسائل پیش آتے ہی ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment