برطانوی رکن پارلیمنٹ نے ملعونہ آسیہ کے معاملے پر امداد جتا دی

لندن( توصیف ممتاز)پاکستان میں قانون پر عمل درآمد کےلئے برطانیہ سالانہ 9 ملین پاؤنڈز سے زیادہ کی رقم خرچ کرتا ہے جو پاکستانی روپوں میں ڈیڑھ ارب سالانہ بنتی ہے۔ یہ بات برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رکن ٹام ٹاگنڈاڈ (TOM TUGENDIED) نے پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی برائے نیشنل سیکورٹی اسٹریٹجی کے اجلاس کے دوران کہی۔ان کا کہنا تھاکہ برطانیہ پاکستان میں قانون پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کےلئے سالانہ بھاری رقم خرچ کرتا ہے۔ اس کے باوجود مثبت اثرات سامنے نہیں آ رہے ۔ برطانوی ایم پی نے الزام عائد کیا کہ آسیہ کے معاملے پر پاکستان میں ہونے والے احتجاج نے برطانوی حکومت کو اپنے فیصلے تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر شدید تحفظات ہیں کہ پاکستانی لیگل سسٹم کی بہتری کےلئے جو رقم خرچ کی جا رہی ہے وہ ضائع ہو رہی ہے۔ ٹام ٹاگنڈاڈ نے خبر دار کیا کہ اگر حکومت نے اس کام کےلئے فنڈنگ جاری رکھی تو یہ انسانی حقوق کی پالیسی کویرغمال بنانے کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال یہ ہے کہ حکومت برطانیہ یہ پالیسی پاکستانی مشتعل مظاہرین کے تناظر میں بنا رہا ہے۔ برطانوی ایم پی کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملعونہ آسیہ کو برطانیہ فوری طور پر سیاسی پناہ فراہم کرتا ،لیکن حکومت نے سیکورٹی خدشات پر ایسا نہیں کیا اور یہ حکومت کےلئے ایک سنجیدہ مسئلہ اور بہت بڑا سوال بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو رقم برطانیہ پاکستان کو دے رہا ہے ،پارلیمنٹ کے ممبر اس پر بات کرسکتے ہیں اس کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں کہ وہ کہاں اورکیسے خرچ کی گئی ہے۔ تا ہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کوئی برطانوی حکومت کی پالیسی کو یرغمال بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے پاکستان میں لیگل سسٹم کی بہتری کےلئے 2018/19 کےلئے 9.32 ملین پاؤنڈز فنڈنگ کی ہے۔ ایم پی کے ان سوالات کے جواب میں کمیٹی کے سربراہ لنڈگٹن نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسی نے برطانوی پالیسی کو یرغمال بنا لیاہے۔ تا ہم وہ آسیہ کے حوالے سے ایم پی کے خیالات سے متفق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آسیہ کے حوالے سے عالمی سطح پر بات چیت ہو رہی ہے کہ کس طرح اسے اس کو فیملی سمیت سہولیات مہیا کی جائیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی کے الزامات کے حوالے سے تمام تر معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور ان معلومات کو پاکستان کی دوبارہ امداد یا فنڈنگ کرتے وقت مد نظر رکھا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment