اسپینسر اسپتال میں 10 برس بعد قرنیے کی پیوند کاری شروع

کراچی (رپورٹ:صفدر بٹ) پاکستان میں آنکھوں کی پیوندکاری کے بانی ادارے اسپنسر آئی اسپتال میں 10 سال کے طویل تعطل کے بعد دوبارہ قرنیے کی پیوند کاری شروع ہونے جا رہی ہے، بلدیہ عظمیٰ اور لائنز کلب انٹرنیشنل کے مابین مفاہمتی یادداشت پر رواں ہفتے دستخط ہونگے، جس کے بعد ہر ماہ قرنیہ تبدیلی کے 4 آپریشن سےآنکھوں سے محروم مریضوں کو بلا معاوضہ بینائی مل سکے گی۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے ماتحت ملک کے بڑےاسپنسر آئی اسپتال میں حکام کی عدم توجہی کےسبب 10سال سے تعطل کا شکار (آنکھوں کی پیوند کاری) کا عمل از سرنو شروع ہو رہا ہے۔اس ضمن میں آئندہ ہفتے بلدیہ عظمیٰ اور لائنز کلب انٹرنیشنل کے مابین معاہدے کی تقریب کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، جس کے بعد قرنیہ تبدیلی کے آپریشن شروع کردیئے جائیں گے۔ بلدیہ عظمیٰ کے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز و ماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل گینانی نے بتایا کہ اسپنسر اسپتال کو ملک میں قرنیہ کی پیوند کاری کے حوالے سے بانی ادارے کا درجہ حاصل ہے، جسے عام اصلاح میں کورنیئل گرافٹنگ کہا جاتا ہے،جس میں آپریشن کے ذریعے ناکارہ قرنیہ کو عطیہ کئے گئے قرنیہ سے تبدیل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لائنز کلب انٹرنیشنل کی انتظامیہ اسپنسر آئی اسپتال کو ہر ماہ 3 سے 4 مریضوں کیلئےقرنیے عطیہ کرنے کیلئے تیار ہے اور آئندہ چند یوم میں اس سلسلے میں باضابطہ کارروائی مکمل کرلی جائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قرنیہ تبدیلی کے آپریشن پر 70 سے 80 ہزار تک اخراجات آتے ہیں اور اسپنسر آئی اسپتال میں مریضوں کو یہ سہولت بلا معاوضہ فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ چوٹ لگنے، آنکھ میں چونا پڑنے، سیمنٹ، لوہے کے ذرات جانے، کونٹیکٹ لینسز کے بے تحاشہ استعمال،ماحولیاتی آلودگی اور انفیکشن کا بروقت علاج نہ کرانے کے باعث ملک میں بینائی سے محروم افراد مسلسل بڑھ رہے ہیں،جن میں بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے، جو پینسل کی نوک ، سوئی ، قینچی ، پٹاخوں، نوکیلے و پستول کھلونوں کے نتیجے میں بینائی سےمحروم ہوجاتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment