کراچی سے مسروقہ موٹر سائیکلیں منتقل کرنے میں بلوچستان پولیس ملوث

حب (رپورٹ:عبدالغنی رند) کار لفٹر اور موٹرسائیکل چور کراچی سے چھینی و چوری کی جانے والی موٹر سائیکلیں اور کاریں ساکران تھانے سمیت لسبیلہ بھر کے پولیس چوکیوں کےاہلکاروں کو بھاری رشوت دی کر بلوچستان اسمگل کرنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق کار لفٹرز اور موٹر سائیکل چوروں کی جانب سے کراچی اور اندرون سندھ سے چوری و چھینی گئی موٹر سائیکلیں، کاریں اور دیگر گاڑیاں ساکران پولیس کی بند مراد، لنک لوہار، نورانی کراس اور ڈبل فارم سمیت عباس پولیس چوکی، ہائیٹ تھانے کی مینگل آباد، ایوب ڈھورہ اور دیگر چویک پوسٹوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو ماہانہ لاکھوں روپے رشوت دیکر باآسانی مسروقہ موٹرسائیکلوں اور گاڑیاں خضدار، سوراب، قلات اور منگچر سمیت بلوچستان کے دیہاتی اور کچے کے علاقوں پہنچانے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے ، بتایا جاتا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے ماہانہ سیکڑوں موٹرسائیکلیں اور درجنوں قیمتی گاڑیاں مذکورہ چوکی اہلکاروں سمیت وندر، اوتھل ، بیلہ اور وڈھ تھانوں کی مرکزی چیک پوسٹوں کو رشوت دیکر کچے راستوں سے اندرون بلوچستان منتقل کی جاتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کراچی سے چوری و چھینی گئی موٹر سائیکلوں کو جرائم پیشہ افراد پولیس سے لین دین کے بعد با آسانی منزل تک پہنچا دیتے ہیں اور انہیں مستونگ، منگچر، قلات، سوراب اور خضدار سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں 10 سے 25 ہزار روپے تک فروخت کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کراچی کی مسروقہ موٹرسائیکلیں حب ندی اور ساکران کے باغات میں ڈمپنگ کرنے کے بعد ان کے پرزے نکال کر بھی اسمگل کرتے ہیں، جبکہ حب سٹی پولیس نے ایک ہفتے کے دوران مختلف کاروائیوں میں چھینی و چوری کی جانے والی 7 موٹرسائیکلیں اور ایک رکشہ برآمد کیا ہے، جبکہ ساکران پولیس جرائم پیشہ عناصر سے ملی بھگت کے باعث کارروائی سےگریزاں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کراچی سے چوری موٹر سائیکلیں اور دیگر گاڑیوں کی بین الصوبائی اسمگلنگ میں حب اور کراچی کے بعض موٹر سائیکل شورم مالکان بھی ملوث ہیں اور وہ فی موٹر سائیکل کا شورم لیٹر دینے کے 2 سے 3 ہزار روپے وصول کرتے ہیں اور یہ لیٹر چوکی اہلکاروں کو دکھا کر کئی موٹر سائیکلیں بغیر بھتہ دیے بھی پار کراتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment