کراچی(اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک )سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولز کو20 ستمبر2017 سے قبل کی فیس وصولی کا حکم دیتے ہوئے انہیں پیشگی فیسوں کی وصولی سے روک دیا ہے۔والدین سے زائد وصول کی گئی فیسیں ایڈجسٹ کرنے کا حکم بھی دیا گیاہے۔عدالت نے قرار دیا کہ نجی اسکول بننا حکومتی نالائقی ہے اور نجی اسکولز ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ہائی کورٹ نے مئی تک کی پیشگی فیسیں وصول کرنے پر سٹی اسکول کو اکاؤنٹس بند کرنے اور آڈیٹر کے تقرر جبکہ آئندہ سماعت تک فیصلے پر عمل نہ کرنے پر نجی اسکول مالکان پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرنے کا انتباہ دیا۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ نجی اسکولز کی لابی اس قدر مضبوط ہے کہ وہ کسی کو گھاس تک نہیں ڈالتی۔پیر کوعدالت عالیہ سندھ نے نجی اسکولز فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔فاضل عدالت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نجی اسکول مالکان نے توہین عدالت نوٹس سنجیدگی سےنہیں لیا۔نجی اسکولوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ2016 میں فیس اسٹرکچر کی منظوری لی گئی ۔ڈی جی اسکول نے گزشتہ سماعت پر فیس اسٹرکچر لگایا۔ 2014 میں فاؤنڈیشن اسکول کی فیس 6400 روپے تھی۔سٹی اسکولز کی تمام برانچز میں 56 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں، عدالتی حکم پرصرف 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔ وکیل نے عدالت سے مزید مہلت کی استدعا بھی کی ۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فاؤنڈیشن اسکول نے مئی 2019 تک کے چالان جاری کئے ۔ڈی جی پرائیوٹ اسکول نے والدین کی درخواست پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔مئی2019 تک کی ایڈوانس فیس مانگی گئی ۔ڈی جی اسکولز منسوب صدیقی نے کہا کہ قانون میں پیشگی فیس نہیں ایک ماہ کی وصولی کی گنجائش ہے۔نجی اسکولز کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قانون میں ایڈوانس فیس وصولی سے نہیں روکا گیا۔عدالت نے حکم دیا کہ نجی اسکولوں نے 20 ستمبر 2017 تک جتنی فیس تھی اس زیادہ وصول نہیں کریں گے۔عدالت کو ڈی جی اسکولز نے بتایا کہ نجی اسکولز نے موجود فیس اسٹرکچر کی منظوری نہیں لی۔عدالت نے نجی اسکولز مالکان فیس چالان یا ایڈجسٹمنٹ چالان ایشو کریں۔ مالکان اتنی اضافی فیس وصول کرچکے ہیں کہ والدیں کو آئندہ 2 سے3 ماہ کی فیس بھی نہیں دینی پڑے گی۔