اسلام آباد(رپورٹ: اختر صدیقی )قومی احتساب بیورو کو صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کیخلاف ٹھوس شواہد نہیں مل سکے ۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکینڈل میں پیشرفت کیلئے وعدہ معاف گواہوں کی تلاش ہے اور اس بارے میں شواہد بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔نیب لاہور نے پیر کو پنجاب میں صاف پانی کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ہے ، جس میں شہباز شریف کا نام بطور ملزم شامل نہیں ۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھوس شواہد ملنے پر ہی شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران کا نام سپلیمنٹری ریفرنس میں شامل کیا جائے گا ۔ باخبر ذرائع نے ‘‘ امت ’’ کو بتایا کہ صاف پانی کرپشن کیس میں قومی احتساب بیورو نے پیر کو لاہور کی احتساب عدالت میں صاف پانی اسکینڈل میں ریفرنس دائر کر دیا ہے ۔ اس ریفرنس میں شہباز شریف کا نام بطور ملزم شامل کیا گیا ہے نہ ان کا نام گواہوں میں ہے ۔اس سے قبل شہباز شریف پر صاف پانی کمپنی کے حوالے سے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا تھا اور اس کیس کی دھوم سپریم کورٹ تک میں سنی گئی تھی ۔اب جب ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے تو اس میں نہ میاں شہباز شریف کا نام شامل کیا ہے اور نہ ان کے حوالے سے ٹھوس شواہد ہاتھ آسکے ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف دائر کردہ ریفرنس ابتدائی ہے ۔ذرائع نے تسلیم کیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تا حال کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔شواہد کے لیے کوشش جاری ہے۔اگر شواہد مل گئے تو ان کا نام بعد ازاں سپلیمنٹری ریفرنس میں شامل کر دیا جائے گا ۔ تاہم اس بارے حتمی فیصلہ چیئرمین نیب جاوید اقبال لاہور آفس سے مشاورت اور تمام تر دستاویزا ت کا جائزہ لینے کے بعد ہی کریں گے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب کو کیس میں ابھی تک شہباز شریف کے خلاف کوئی وعدہ معاف گواہ بھی نہیں ملا ، جس کے بیان کی روشنی میں شہباز شریف کو شامل تفتیش کیا جاتا ۔نیب کی تحقیقات تا حال جاری ہیں اور اس نے اسی لیے صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں عبوری ریفرنس فائل کیا ہے ۔سپلیمنٹری ریفرنس کی گنجائش ابھی باقی ہے اور شواہد ملنے پر یہ ریفرنس فائل کر دیا جائے گا۔مؤقف کے لیے امت کے رابطے پر نیب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے وہ اس پر کوئی بات نہیں کرسکتے ہیں۔ادھر نیب لاہور کی جانب سے پنجاب میں صاف پانی کرپشن اسکینڈل میں تحقیقات مکمل کر کے پیر کو ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے ۔ریفرنس میں صاف پانی کمیشن کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) وسیم اجمل، سابق کنوینر اور حالیہ انتخابات میں چوہدری نثار علی خان کیخلاف الیکشن لڑنے والے انجینئر قمراسلام سمیت20 ملزمان نامزد کئے گئے ہیں ۔ ملزمان میں خالد ندیم بخاری، ظہور احمد ڈوگر، ناصر قادر بھدل، ظہیر الدین، محمد علی شیخ ، سلیم اختر، مسرور احمد ،محمد تحسین، نورالدین غوری، مسعود اختر میجر ریٹائرڈ خالد خان ، کرنل ریٹائرڈ طاہر مقبول، میجر ریٹائرڈ عدنان آفتاب خان، مسعود الحسن کاظمی، معین الدین، محمد یونس اور وارث ملک شامل ہیں۔ابتدائی ریفرنس میں نامزد ملزمان پر 34 کروڑ 58 لاکھ 28 ہزار روپے کرپشن کی نذر کرنے کے الزامات ہیں۔نیب کے دائر کردہ ابتدائی ریفرنس میں 20 ملزمان کے خلاف39 گواہ شامل ہیں ۔دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ ملزمان نے واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب میں 13کروڑ 6 لاکھ 4 ہزار روپے، سول ورکس و درخواستوں کی وصولی سمیت دیگر مد میں13 کروڑ 32 لاکھ 80 ہزار،سول ورکس اور قیمتوں کے معاملے میں8 کروڑ 19لاکھ 44 ہزار روپے کی کرپشن کی۔