کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف) بلدیہ ٹاؤن کےاسسٹنٹ کمشنر فیاض مہیسر نے متحدہ کی تعمیر کردہ تجاوزات کو نظر انداز کر دیا۔سیکٹر 8پر متحدہ دہشت گردوں نے 8ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہٰ کرکے مکانات تعمیر کروائے تھے ۔ انسداد تجاوزات عملہ 4بلاکوں میں 13ایس ٹیز پر قبضہ و اگزار کروانے کے بجائے فٹ پاتھوں اور دکانوں کے سائن بورڈز کے خلاف کارروائی کرکے واپس چلاگیا۔ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے دور میں جہاں بلدیہ ٹاؤن کے درجن سے زائد مقامات پر قبضہٰ کیا گیا، وہیں بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 8 میں موجود 8ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے گھر،اسکول اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کی گئیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 8 پانچ بلاکس پر مشتمل ہے۔ بلاک 8اے پر ایس ٹی نمبر 51 ماسٹر پلان کے مطابق کے ایم سی کے لیئے مختص کی گئی تھی،اس اراضی پر متحدہ بلدیہ ٹاؤن سیکٹر کے کارکنان نے قبضہ کرکے 30سے زائد غیر قانونی مکانات تعمیر کروائے اور کروڑوں روپے بٹورکر لندن قیادت تک پہنچائے گئے۔ اسی طرح پارک کے لیئے مختص ایس ٹی نمبر 56 پر بھی قبضہ کرکے گھر تعمیر کیے گئے۔ سرکاری اسکول کے لیے مختص ایس ٹی نمبر 57 پربھی متحدہ دہشت گردوں نے قبضہ کرکے مکانات تعمیر کروادیئے ۔ سیکٹر 8اے میں ہائی ٹینشن کے لیئے مختص اراضی پر پلاٹس بنا دیئے۔ بلدیہ سیکٹر 8 بی میں کمرشل مارکیٹ کے لیے مختص اراضی پر درجن سے زائد مکانات تعمیر کیے گئے ہیں۔ سیکٹر 8سی میں پارک کے لئے مختص ایس ٹی نمبر 14 پر 50سے زائد مکانات تعمیر کروائے گئے جو بعد میں متحدہ کارکنان میں تقسیم کیے گئے۔ سیکٹر 8سی میں پارک کیلئے مختص ایس ٹی نمبر 18 پر بھی چائنا کٹنگ کرکے گھر تعمیر کیے گئے ہیں۔ بلدیہ سیکٹر 8ڈی میں ایس ٹی نمبر 71 کی ہزاروں گز اراضی پارک اور پلے گراؤنڈ کے لیے مختص کی گئی تھی ۔ اس پر متحدہ کارکنان نے قبضہٰ کرکے اپنے متوفی کارکنوں کے ورثااور دیگر کارکنان کو پلاٹ بانٹے۔ اسی طرح سیکٹر 8ڈی میں ایس ٹی نمبر 72جو ماسٹر پلان میں سرکاری اسکول کے لئے مختص کی گئی تھی ، اس پر بھی متحدہ کارکنان نے قبضہ کرکے مکان تعمیر کرواد ئیے۔ سیکٹر 8ای میں ایس ٹی نمبر 66پر قبضہٰ کرکے مکانات تعمیرکئے گئے ہیں۔ مذکورہ اراضی پارک کے لئے مختص کی گئی تھی۔ ایس ٹی نمبر 65میں سرکاری ڈسپنری کے لیئے مختص کی گئی اراضی پر قبضہٰ کرکے مکانات تعمیر کردیئے گئے ہیں۔ سیکٹر 8ای میں بھی کمرشل مارکیٹ پر قبضہ کرکے گھر تعمیر کیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 8میں 8سے زائد ایکٹر اراضی پر مصطفی کمال دور میں قبضہٰ کیا گیا ۔ کئی ایکٹر اراضی پر قبضہ کروانے کے لیے بلدیہ ٹاؤن کے سابق ٹاؤن ناظم اور ایم پی اے کامران اختر بھی آگے آگے تھے۔الطاف کے حمایت یافتہ کامران اختر نے 12فروری2009میں مذکورہ اراضی کو ایک جعلی قرارداد پیش کر کے غیر قانونی لیز فراہم کرنے کی کوشش کی تاہم مذکورہ ایس ٹیز پر بنائے گئے مکانات کےکوئی قانونی کاغذات موجود نہیں ہیں، متحدہ نے ان مکانات کو جعلی اسٹیمپ پیپرز پر فروخت کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس آپریشن کی نگرانی ڈائریکٹرانکروچمنٹ بشیر صدیقی بھی کرنے آئے تھے جو میئر کراچی کے قریبی دوست ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میئرکراچی نے انکروچمنٹ عملے کو ہدایت دے رکھی ہے کہ بلدیہ ٹاؤن میں صرف دکانوں اور چبوتروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ بلدیہ ٹاؤن کے اسسٹنٹ کمشنر فیاض مہیسر نے انکروچمنٹ عملے کو صرف دکانوں اور چبوتروں تک محدود کررکھا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ انسداد تجاوزات عملے نے قبضہٰ کی گئی اراضی کی لسٹ جاری کی ہے جن پر انکروچمنٹ عملہ کارروائی کرے گا ، تاہم لسٹ میں بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 8میں قبضہٰ کی گئی سرکاری اراضی کا ذکر موجود نہیں۔ ‘‘امت ’’کو ایڈیشنل ڈائریکٹر بلدیہ معین غوری نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی ہدایت پر بلدیہ ٹاؤن میں آپریشن ہورہا ہے اور اسسٹنٹ کمشنر جہاں جہاں نشاندہی کررہے ہیں وہاں وہاں کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز بلدیہ ٹاؤن کباڑی مارکیٹ اور اس سے ملحقہ گلیوں میں آپریشن کیا گیا جس میں 300کے قریب تجاوزات مسمار کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن سیکٹر میں 13ایس ٹیز پر قبضے کے خلاف کارروائی کا کہیں ذکر موجود نہیں ہے ۔ تاہم آج بھی بلدیہ ٹاؤن میں آپریشن جاری رہے گا جو بلدیہ 9نمبر پر کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ قبضہ کی گئی اراضی وا گزار کروانے کا حکم اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر اعلیٰ افسران ہم کو دینگے ، لیکن انہوں نے اب تک کوئی احکامات نہیں دیئے ہیں۔