کراچی ( امت نیوز) تنظیم المدارس اہلسنت کے صدر مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ تحریکِ لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پنجاب پولس نے حافظ آباد کے ایک 80 سالہ معمّر عالم دین و حافظ و قاری علامہ محمد یوسف سلطانی، جن کی ساری عمر درس وتدریس میں گزری، کو بیماری کے عالَم میں گرفتار کرکے جیل میں ڈالا ، نہ علاج کی سہولتیں فراہم کی ، نہ انہیں آزادکیا اور وہ تحفظِ ناموسِ رسالت اور ختمِ نبوت کے جرم میں جیل میں انتقال کر گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا وبال یقینا حکومتِ وقت پر نازل ہوگا ۔ میں نہایت ذمے داری کے ساتھ متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ کوئی صاحبِ اقتدار مدینہ منورہ میں ننگے پاؤں چلے ، بابا فرید الدین گنج شکر کے مزار پر جھاڑو لگائے یاان کی چوکھٹ کو بوسا دے، لیکن اُن کے اقتدار میں ایک متدیّن معمّر عالم دین جنہوں نے ہزاروں شاگرد پیدا کیے اور جن کے فرزند عالم دین علامہ سجاد رضوی برطانیہ میں دین کی خدمت میں مصروف ہیں، جیل میں علاج سے محروم رہتے ہوئے واصل بحق ہوگئے ، توعقیدتوں کے ان مظاہرکی بنا پرایسی زیادتیوں کے مواخذے سے عند اللہ برا ء ت نہیں ہوسکتی ۔مفتی اعظم نے کہا کہ ہم سے وزیر مملکت برائے داخلہ جناب شہر یار آفریدی نے حساس اداروں کے ذمے داران کی موجودگی میں وعدہ کیا تھا کہ جن گرفتار شدگان پر سنگین الزامات نہیں ہیں، انہیں ذاتی مچلکوں پر فوری طور پر رہا کیا جائے گا، لیکن صد افسوس کہ اس وعدے کا ایفا نہ ہوا ، اس کا ہمیں شدید دیکھ اورافسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہی رویوں سے نفرتیں اور انتہاپسندی جنم لیتی ہے۔