اسلام آباد (نمائندہ امت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا ہے کہ نجکاری فہرست میں شامل 8 اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے جن میں ایس ایم ای بنک ، فرسٹ ویمن بینک ، حویلی بہادر پاور پلانٹ ،ماری پیٹرولیم ،لاکھڑا کول مائینز، سروسز انٹر نیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد شامل ہیں، دوسرے مرحلے میں 41 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمدیوسف بادینی کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں3 اکتوبر2018 کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے علاوہ سرکاری اداروں کی نجکاری کیلئے 5 سالہ منصوبہ ،نجکاری فہرست میں شامل کیے گئے اور نکالے گئے اداروں کے علاوہ کے الیکٹراک کی گئی نجکاری کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن رضوان ملک نے قائمہ کمیٹی کو 3 اکتوبر2018 کے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فنانشنل ایڈوائزر کی تعیناتی کی بورڈ منظوری دیتا ہے اور مختلف سیکٹر کے فنانشنل ایڈوائزر کی تعیناتی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کی منظوری کے بعد کنسلٹنٹ ہائیر کیے جاتے ہیں ایک ٹیم ہے جو متعلقہ سیکٹر کے منصوبے کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرتی ہے اور بورڈ اس کی منظوری دیتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت نجکاری آرڈنینس کے رولز اور ریگولیشن کے تحت کام کر رہی ہے۔ گزشتہ حکومت کی نجکاری فہرست میں 61 ادارے شامل تھے ۔موجودہ حکومت نے ہمیں نجکاری کیلئے نیا پروگرام تیار کرنے کا کہا متعلقہ اداروں سے تفصیلی مشاورت کے بعد نجکاری کیلئے ایک پلان مرتب کیا ہے ۔ نجکاری کیلئے کچھ مراحل ہوتے ہیں جن کا پورا ہونا انتہائی ضروری ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں کا تخمینہ لگانے کیلئے کوئی سٹڈی نہیں کرائی گئی اور اس ادارے سمیت دیگر14 اداروں کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے ۔ نجکاری فہرست میں 8 اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے جن میں ایس ایم ای بنک ، فرسٹ ویمن بینک ، حویلی بہادر پاور پلانٹ ،ماری پیٹرولیم ،لاکھڑا کول مائینز، سروسز انٹر نیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن اسلام آباد شامل ہیں جبکہ پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ملز ، نیشنل بنک پاکستان، پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی ، ایس این جی پی ایل ، ایس ایس جی سی ، سول ایوی ایشن اتھارٹی ، این ایچ اے ، پاکستان ریلویز ، این ایل سی ، ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان ، پرنٹنگ کارپوریشن پاکستان ، یوٹیلیٹی سٹورز ، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک وغیرہ اداروں کی نجکاری نہیں کی جائے گی ۔