سپریم کورٹ نے پانامہ کیس فیصلے سے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی-وزیر اعظم

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کے فیصلے سے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی۔ سپریم کورٹ میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر ایک روزہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ میں پہلا وزیرِ اعظم ہوں جسے چیف جسٹس نے دعوت دی ہے ، میں شکر گزار ہوں کہ میں عدالت میں پیش نہیں ہوا۔پاناما پیپرز کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے ادارے کسی اعلیٰ شخصیت کیخلاف کام نہیں کرتے تھے تاہم سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ ایک موجودہ وزیرِ اعظم کو احتساب کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے ایک وزیرِ اعظم کے ماتحت ادارہ ہے لیکن پھر بھی وہ بنی گالا کیس میں مجھے سے سوالات کرتا ہے اور عدالت کو اس سے آگاہ کرتا ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نئی 6 قانون سازی تیار کی ہیں جنہیں پارلیمنٹ میں لے کر جایا جائے گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے ابتدائی 100 روز میں ہی نئی قانون سازی تیار کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ کی کامیابی قانون کی حکمرانی ہی تھی اور وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ ہمارے لیے ڈیمز کی پلاننگ نہیں کی گئی اور پانی کے مسئلے کو اٹھایا لیکن یہ معاملات حل کرنا جمہوری حکومت کا کام تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوری حکومتوں نے اس لیے یہ مسائل حل نہیں کیے کیونکہ وہ حکمران اپنے 5 سال کے دورِ اقتدار کا سوچتا تھا اس نے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی۔قبلِ ازیں سموزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی سے وسائل شدید دباوٴ کا شکار ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 60 سال کے دوران آبادی کے کنٹرول پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔انہوں نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پہلے شہروں میں بھی سبزہ ہوا کرتا تھا لیکن اب لاہور جیسے بڑے شہر تعمیرات سے بھر چکے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی سے وسائل شدید دباوٴ کا شکار ہو رہے ہیں، اور وسائل ویسے ہی تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔پاکستان میں عدالتی نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام میں گزشتہ 4 سے 5 سال کا بوجھ نہیں ہے بلکہ اس پر پاکستان بننے سے نہیں بلکہ صدیوں سے یہ بوجھ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس عدالتی نظام میں جن قانون کو استعمال کیا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان بننے سے بھی پہلے کے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ہم قانون سازی نہیں کر سکتے، لیکن چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ہمیں قانون سازی کرے۔انہوں نے وزیرِ اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ پاکستان کے پرانے عدالت نظام اور قوانین میں تبدیلی کروائیں، اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو بہترین عدالتی نظام فراہم کیا جائے گا۔آبادی کنٹرول کرنے سے متعلق مہم کے سلسلے میں چیف جسٹس نے بتایا کہ یہ میرے اکیلے کا نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ کا ہے۔ان سے قبل سیموزیم سےخطاب کرتے ہوئے سیکرٹری صحت زاہد سعید کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو کیلئے قانون سازی کے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔سمپوزیم میں سپریم کورٹ کے جسٹسز، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزراء دیگر ممالک کے سفارتکار اور علماء بھی شریک ہوئے۔

Comments (0)
Add Comment